بریکنگ نیوز

6/recent/ticker-posts

ایس جے سی کے پاس انکم ٹیکس سے متعلق کیسز کے بارے میں فیصلہ کرنے کا قانونی اختیار نہیں ہے

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کی انکم ٹیکس سے متعلق پیچیدہ قوانین کے بارے میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت، اہلیت اور قانونی اتھارٹی چیلنج کردی گئی۔

ذرائع کے مطابق کوئٹہ بار ایسوسی ایشن (کیو بی اے) کے صدر محمد آصف ریکی نے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی جس میں انہوں نے موقف اپنایا کہ ایس جے سی کے پاس انکم ٹیکس سے متعلق کیسز کے بارے میں فیصلہ کرنے کا قانونی اختیار نہیں ہے جبکہ یہ ادارہ اس کی اہلیت اور صلاحیت بھی نہیں رکھتا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس قانون سے متعلق سوالات کا فیصلہ ایک قانونی طریقہ کار کے ذریعے انکم ٹیکس اسٹیبلشمنٹ حکام کے مقرر کردہ حکام پر چھوڑ دینا چاہیے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ایس جے سی انکم ٹیکس سے متعلق سوالات نہیں کرسکتا، لہٰذا مذکورہ ججز کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس قانونی طور پر غلط فہمی کا شکار ہوا جسے برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔

خیال رہے کہ صدارتی ریفرنس کے خلاف اسی طرح کی 5 پٹیشنز دائر کی جاچکی ہیں جن میں پہلی پٹیشن خود جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دائر کی تھی۔

اس کے علاوہ 2 درخواستیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کی جانب سے دائر کی گئیں جبکہ صدارتی ریفرنس سے متعلق پانچویں درخواست جورسٹ عابد حسن منٹو اور سماجی کارکن آئی اے رحمٰن نے دائر کی تھی۔

کیو بی اے کے صدر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ صدارتی ریفرنس میں انکم ٹیکس قانون سے متعلق سوالات موجود ہیں۔ .اس میں سوال اٹھایا گیا کہ کیا ایک جج اپنی اہلیہ کے اثاثے ظاہر کرنے کا مجاز تھا یا نہیں بالخصوص تب جب اہلیہ خود ایک انکم ٹیکس فائلر تھی اور اس کے اثاثے آمدنی بھی دے رہے تھے۔

درخواست گزار نے یہ بھی موقف اپنایا کہ جن ججز کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا ہے کہ ان کی آزادی کی حفاظت بھی کی جائے۔ محمد آصف ریکی نے دعویٰ کیا کہ ریفرنسز میں اس طرح کا حصولی اطمینان موجود ہی نہیں تھا۔

انہوں نے زور دیا کہ ججز کے خلاف دائر ریفرنسز میں آئین کے آرٹیکل 19 اور 19اے کے تحت ججز کے حقوق کے ضابطہ اخلاق کی تشریح نہیں کی جاسکتی، تاہم بین الاقوامی مشق کو مد نظر رکھتے ہوئے اس میں توازن ہونا ضروری ہے۔



from پاکستان
https://ift.tt/2ZP5FjD

Post a Comment

0 Comments