
تن من جیت سنگھ ڈیسی نے کہا کہ کوئی پگڑی پہنے یا ٹوپی، صلیب، حجاب یا برقع، کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ ان کا تمسخر اڑائے۔
انہوں نے کہا کہ جنابِ اسپیکر! اگر میں پگڑی پہنتا ہوں، یا آپ صلیب پہنتے ہیں، یہ صاحب ٹوپی پہنتے ہیں، یا یہ خاتون برقع یا حجاب پہنتی ہیں، تو اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ اس پارلیمان کے معزز اراکین کو اس بات کی کھلی چھٹی مل گئی ہے کہ وہ ان کے حلیے پر ہتک آمیز جملے کسیں اور ان کا تمسخر اڑائیں، ان کی تذلیل کریں۔
تن من جیت سنگھ ڈیسی نے کہا کہ ہم میں سے وہ جنہیں بچپن سے ’تولیے کے سر والا‘ یا ’طالبان‘ یا ’دقیانوسی پس منظر سے تعلق رکھنے والا‘ جیسے القابات برداشت کرنا پڑے ہیں، وہ ان مسلمان خواتین کا درد بہت شدت سے محسوس کر سکتے ہیں جن کے حلیے کا ہمارے وزیر اعظم بورس جانسن ’لیٹر باکس‘ اور ’بینک ڈکیت‘ کہہ کر تمسخر اڑاتے آئے ہیں۔
If you have ever experienced racism or discrimination, you can appreciate full well the hurt and pain felt by Muslim women, who were singled out by this divisive Prime Minister. It’s high time he apologised for his derogatory and racist remarks! 1/2 pic.twitter.com/t6G56coA3U
— Tanmanjeet Singh Dhesi MP (@TanDhesi) September 4, 2019
انہوں نے کہا کہ نام نہاد تحقیقات کے ڈھونگ کے پیچھے چھپنے کے بجائے وزیرِ اعظم بتائیں کہ آخر کب وہ ان توہین آمیز اور نسل پرستانہ ریمارکس پر معافی مانگیں گے؟ سکھ رکن برطانوی پارلیمنٹ نے کہا کہ جنابِ اسپیکر! ان ہی نسل پرستانہ بیانات کی وجہ سے برطانیہ میں نفرت انگیز جرائم میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم یہ بھی بتائیں کہ آخر وہ کب کنزرویٹو پارٹی کے اندر موجود اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز رجحانات کی تحقیقات کرائیں گے؟ جس کا انہوں نے اور ان کے چانسلر نے سب کے سامنے ٹی وی پر عوام سے وعدہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ 2018ء میں بورس جونسن نے برقع پہننے والی مسلمان خواتین کو لیٹر باکسز اور بینک ڈکیتوں سے تشبیہ دے کر ان کا مذاق اڑایا تھا۔
from تازہ ترین بین الاقوامی خبریں | دنیا کی خبریں https://ift.tt/2ZCA0m3
وزیر اعظم بورس جانسن ’لیٹر باکس‘ اور ’بینک ڈکیت‘ کہہ کرمسلمان خواتین تمسخر اڑاتے آئے ہیں: جیت سنگھ https://ift.tt/2ZN6toV
0 Comments