
مذکورہ ملزمان سندھ حکومت اور پاکستان اسٹیل ملز کی ملکیت میں موجود زمین کے غلط استعمال کے حوالے سے کیس کا سامنا کر رہے تھے۔
پلی بارگین کے تحت عبدالغنی نے 37 کروڑ 50 لاکھ مالیتی کی صنعتی زمین اور پلی بارگین کے تحت 2 ارب روپے سے زائد جمع کروانے پر آمادگی کا اظہار کیا۔
اسی طرح محمد توصیف نے 37 کروڑ 50 لاکھ روپے کی صنعتی زمین اور 2 ارب 9 کروڑ روپے، عامر 40 ایکڑ زمین اور 2 ارب 20 کروڑ روپے، سراج شاہد 50 ایکڑ اور 2 ارب 78 کروڑ روپے، حماد شاہد 34.2ایکڑ رہائشی زمین اور 49 کروڑ 70 لاکھ روپے، طارق بیگ 34 ایکڑ رہائشی زمین اور 49 کروڑ 10 لاکھ روپے، محمد اقبال 33 ایکڑ زمین اور 47 کروڑ 60 لاکھ روپے دینے پر رضامندی کا اظہار کیا۔
نیب ذرائع کے مطابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پلی بارگین کی منظوری دے دی اور اب یہ معاملہ احتساب عدالت میں بھیجا جائے گا۔
مذکورہ بالا تمام 7 افراد سرکاری اداروں کے ذریعے زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے خلاف تحقیقات کا سامنا کررہے تھے۔
اس کیس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی منظور قادر کاکا بھی ملزم ہیں۔
خیال رہے کہ نیب کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ زمین کے پلاٹس کی ادائیگی جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی۔
مذکورہ ملزمان کے نام 172 افراد کی اس فہرست میں بھی شامل تھے جو جعلی اکاؤنٹس کی تفتیش کرنے والی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سپریم کورٹ میں پیش کی تھی۔
دوسری جانب سابق صدر آصف علی زردری اور ان کی بہن فریال تالپور بھی جلعی اکاؤنٹس کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا مسترد ہوجانے کے بعد سے گرفتار ہیں۔
from پاکستان
https://ift.tt/2ZDPyGk
0 Comments