
ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں سابق اسپیڈ اسٹار شعیب اختر نے سیمی فائنل میں قومی ٹیم کی رسائی سے بھی امیدیں وابستہ کرلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کے لیے سیمی فائنل میں پہنچنا مشکل ہوگیا ہے لیکن بطور پاکستانی ان کی ٹیم سے ابھی بھی امیدیں وابستہ ہیں۔
شعیب اختر نے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو خوفزدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اسی ڈری ہوئی ٹیم اور انتظامیہ کے ساتھ جیت کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ ٹیم کو جیت کی راہ پر لانے کے لیے دلیر کھلاڑی اور انتظامیہ کی ضرورت ہے۔
شعیب اختر نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کو 1990 کی دہائی کے وہی کھلاڑی چاہیئں جو 'بدمعاش کردار' کے ساتھ دلیرانہ کرکٹ کھیلا کرتے تھے اور دلیر ہی انتظامیہ کی ضرورت ہے۔
اسپیڈ اسٹار نے موجودہ دور میں کرکٹ کے معیار پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اب دنیا میں معیاری کرکٹ دیکھنے کو نہیں ملتی۔
اس کے علاوہ انہوں نے انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والے میچ میں شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ کیویز نے اتنی آسانی کے ساتھ یہ میچ میزبان ٹیم کو کیسے دے دیا؟
انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم اپنے پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ایونٹ کی بدترین شکست کے بعد ہی ایونٹ سے باہر ہوگیا تھا۔
شعیب اختر نے اگر مگر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ قومی ٹیم کو میچز جیت کر اپنی پریشانیوں کو خود ختم کرنا چاہیے تھا۔
from کھیل https://ift.tt/2Ny8mRv
https://ift.tt/328kufj
0 Comments