
سائنس دان مچھلیوں کی اب تک ۲۱ ہزار سے زائد اقسام دریافت کر چکے ہیں ۔
ایک تحقیق کے مطابق مچھلی محض غذا نہیں ،بلکہ کئی امراض کا بہترین علاج بھی ہے ،خاص طور پر روغنی مچھلیاں دوائی اثرات رکھتی ہیں ۔
ان کے کھانے سے ایسے کئی امراض سے ،جن کا جسم کے مدافعتی نظام سے گہرا تعلق ہوتا ہے ،بچاؤ بہت آسان ہوجاتا ہے ۔
مچھلی میں جو روغنی تیزاب پائے جاتے ہیں ،وہ اومیگا۔۳ کہلاتے ہیں ۔یہ تیزاب جسم میں ایسے ہارمونی اجز ا کی تیاری روک دیتے ہیں ،
جو ہر قسم کے امراض ،ان میں اضافے او ر شدت کا سبب ہوتے ہیں ۔مچھلی کے روغنیات کی اہمیت وافادیت کا احساس تقریباً ۷۰برس قبل ہوا تھا ۔
اُس وقت یہ بات زیر غورآئی تھی کہ دنیا کے اور انسانوں کے لیے چربی مضرِ صحت ثابت ہوتی ہے تو آخر اسکیمو بے حساب چربی کھا کر امراض سے کیوں محفوظ رہتے ہیں ۔
وہ قلب کی کسی بھی تکلیف میں مبتلا نہیں ہوتے ،حال آنکہ وہ بہ کثرت مچھلی کی چربی اور اُس کا گوشت کھاتے ہیں ،اس کے باوجود ان کے خون میں کولیسٹرول کی سطح نارمل ہوتی ہے ۔
اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اسکیمو روزانہ جو سمندری غذائیں کھاتے ہیں ،وہ تمام کی تمام اومیگا ۔
۳ روغنی تیزابوں پر مشتمل ہوتی ہیں ۔ساحلی علاقوں میں رہنے والے افراد امراضِ قلب کا کم شکار ہوتے ہیں ،
اس لیے کہ وہ مچھلی زیادہ کھاتے ہیں ۔
مچھلی کم مقدار میں بھی قلب کی محافظ ہوتی ہے ۔
from صحت https://ift.tt/2ruPnJH
https://ift.tt/2GkBxUm
0 Comments