بریکنگ نیوز

6/recent/ticker-posts

دوکھانوں کے درمیان وقفہ ضروری ہے

دوکھانوں کے درمیان وقفہ ضروری ہے
آمانند اہیملٹن موٴ قر انگریزی اخبار میں غذائیت سے متعلق اپنے تجربات بیان کرتی ہیں کہ وہ ایک جانی پہچانی ماہر غذائیت بھی ہیں ۔

غیر مسلم ہونے کے باجود ہفتے میں دوروز خود بھی روزہ جیسی حالت میں رہتی ہیں ۔ظاہر ہے کہ کچھ نہ کھانا پینا جسمانی صحت کے لئے اکسیر ہو سکتا ہے ۔

تاہم وہ اس کے سائنسی فوائد پر توجہ دے کرکہتی ہیں ”جب آپ ایک وقت ناشتہ کرکے دن بھر کچھ نہیں کھاتے تو رفتہ رفتہ آپ کا جسم غیر ضروری تیزابی مادوں کا اخراج کرنے لگتا ہے۔

آپ متعدد مہلک امراض ،خاص کر نظام ہاضمہ اور معدے کے افعام کو درست ہونے دیتے ہیں ۔

یہی نہیں بلکہ کھانے سے توقف فرما کر آپ کے دل کے افعال ،کینسر ،ذیابیطس اور بد ہضمی کے امکانات کم سے کم ہوتے چلے جاتے ہیں ۔

معدہ ،جگر اور گردے کو بہت حد تک آرام ملنے لگتا ہے ۔

ایک اور ماہر غذائیت محترمہ مہک فہیم کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ ”ہم مسلمانوں کو تطہیر نفس کی تلقین کی گئی ہے ۔

پانچ وقت کی نمازیں پوری زندگی کے لئے فرض ہیں صرف رمضان المبارک تک کی تلقین نہیں کی گئی ہے ۔

نماز میں بھی انسان کے لئے خیر ہی خیر ہے چہ جائکہ روزے سے ہونا ہمیں بڑھتے ہوئے وزن کو قابو میں رکھنے کی ایک ترکیب سمجھاتا ہے ۔ہمارا جسم بہت سے کیمیائی اور زہریلے مادوں سے چھٹکارا حاصل کر لیتا ہے ۔جسم کے تمام افعال درست حالت میں جاری رہتے ہیں ۔

چکنائی زائل ہوتی ہے بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے ۔خون کی روانی بھی بہتر ہوجاتی ہے ہم دیکھتے ہیں کہ جو لوگ ماہ رمضان کے بعد روزے رکھ رہے ہوتے ہیں وہ سادہ غذاؤں کے استعمال کو ترجیح دینے لگتے ہیں

شاید افطار کی وہ روایتی رونقیں معدوم ہونے لگتی ہیں تاہم پاکستان میں اب بھی سر شام کے ناشتے سموسوں ،دہی بڑوں ،چاٹ اور نمکو کی شکل میں استعمال ہوتے ہیں یہی اہتمام ہمارے گھرانوں میں مہمانوں کے استقبال کے لئے کیا جاتا ہے ۔

اگر ہم سادگی سے روزہ کھولیں اور ہلکی غذائیں لیں تو روزے کی طبی افادیت سے بھر پور استفادہ کر سکتے ہیں ۔

پروفیسر محمد واسع شاکر ماہر ذہنی امراض ہیں اور آغا خان یونیورسٹی اسپتال کراچی سے وابستہ ہیں ۔ان کی رائے میں ”ہفتے میں ایک یا دو روز کا روزہ ہماری قوت مدافعت اور ذہنی صلاحیتوں کو نمایاں اور فعال کر دیتا ہے ۔

ذہن پر اگندانہیں رہتے اور لوگوں کی سوچیں مثبت ہو جاتی ہیں ۔



from صحت https://ift.tt/2Pv8AEQ
https://ift.tt/2EmXnox

Post a Comment

0 Comments