جی ہاں کینیڈا کے سائنسدانوں نے ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو صارفین کو اپنے مکمل قد و قامت کے ہولگرام ویڈیو چیٹ کے دوران بنانے میں مدد دے گی۔
ٹیلی ہومین 2 میں تھری ڈی پراجیکٹر مختلف مقامات پر موجود لوگوں کو ایک دوسرے سے ایسے بات کرنے میں مدد دیں گے جیسے وہ آمنے سامنے کھڑے ہو۔
کوئنز یونیورسٹی کے محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ دنیا کی پہلی ڈیوائس ہے 'جو حقیقی ہولوگرافک ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم' ہے۔
اسے بنانے والوں کے مطابق یہ ہولوگرام صارف کی ہو بہو نقل ہوں گے اور وہ لمحوں میں دنیا کے کسی بھی حصے میں پہنچ سکیں گے۔
محققین نے بتایا ' دوبدو بات چیت انسانی رابطوں میں بہت اہمیت رکھتی ہے، مگر آن لائن ٹولز میں یہ رجحان کہیں گم ہوگیا اور ناقص آن لائن رویے عام ہوگئے، جس کے وجہ سے لوگ قربت، چہرے کے تاثرات اور دیگر جذباتی رابطوں سے محروم ہوگئے'۔
انہوں نے کہا ' ٹیلی ہیومین 2 سے ایک دوسرے سے ہزاروں میل دور افراد کے درمیان گمشدہ عناصر کو واپس لایا جاسکے گا جو کہ اسکائپ یا کسی اور ویڈیو چیٹ سے ممکن نہیں'۔
اس ٹیکنالوجی میں پراجیکٹرز کو انسانی قامت کے سلینڈر جیسے ڈبوں کے اوپر رکھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔
اسی طرح کئی ڈیپتھ کیمرے صارف کی جسمانی حرکات کو تھری ڈی میں مانیٹر کرتے ہیں اور ڈیٹا کو انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی ایک دوسری ڈیوائس (دوسرے صارف کے پاس) پر بھیجتے ہیں۔
اب یہ صارف ایک گھر کے مختلف کمروں میں ہو، کسی دوسرے شہر، ملک یا براعظم میں، وہ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوں گے۔
لائٹ فیلڈ ٹیکنالوجی اس رابطے میں کنجی رکھتی ہے، اور ڈیوائس سے خارج ہونے والی روشنی صارفین کو ٹریک کرتی ہے جس سے ان کا ہولوگرام بنتا ہے۔
یہ ڈیوائس لائٹ فیلڈ کو متعدد شکلوں میں ڈسپلے کرتی ہے اور صارفین کو اے آر یا وی آر ہیڈ سیٹس کی ضرورت نہیں ہوتی۔
تاہم سائنسدانوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ ڈیوائس کب تک عام افراد کے لیے دستیاب ہوگی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2rbloGd
https://ift.tt/2HF1vCy
0 Comments