خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پہلا دھماکا ششدرک کے علاقے میں افغان خفیہ ایجنسی 'این ڈی ایس' کے دفتر کے قریب ہوا، جبکہ دوسرا دھماکا 20 منٹ بعد وزارت شہری ترقی اور ہاؤسنگ کے ہیڈکوارٹرز کے باہر اُس وقت ہوا، جب وہاں صحافی اور سیکیورٹی اہلکار موجود تھے۔
افغان جرنلسٹس سیفٹی کمیٹی (اے ایف جے ایس سی) نے دھماکوں میں 8 صحافیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی، جن میں مشعال ٹی وی کے 2 رپورٹرز، ون ٹی وی کا ایک رپورٹر اور کیمرہ مین، ریڈیو آزادی کے 2 رپورٹرز اور طلوع نیوز کا ایک رپورٹر شامل ہے۔
ہلاک ہونے والے صحافیوں میں فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کا چیف فوٹوگرافر شاہ مری بھی شامل ہے، جو پہلے دھماکے کی کوریج کے دوران دوسرے دھماکے کی زد میں آیا، جبکہ خبر رساں ادارے رائٹرز کے فوٹوگرافر سمیت 5 صحافی دھماکوں میں زخمی بھی ہوئے۔
وزارت صحت کے ترجمان نے دھماکوں میں 29 افراد کی ہلاکت اور 49 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
کابل پولیس کے ترجمان نے ششدرک میں ہونے والے دھماکے کے خودکش ہونے کا بھی شبہ ظاہر کیا۔
شدت پسند گروپ داعش نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔
قندھار میں کار بم دھماکا
بعدازاں افغان صوبہ قندھار میں ہونے والے خودکش کار بم دھماکے میں مدرسے کے 11 طلبہ سمیت 16 افراد ہلاک ہوگئے۔
افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز نے صوبائی حکام کے حوالے سے بتایا کہ دھماکا ضلع دامن کے گاؤں حاجی عبداللہ خان میں صبح 11 بجے کے قریب اُس وقت ہوا جب ایک خودکش بمبار نے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی اڑا دی۔
حکام کے مطابق حملہ آور کا ہدف رومانیہ کے فوجی دستے تھے، جو اس علاقے میں گشت میں مصروف تھے۔
قندھار کے میڈیا آفس کے نائب ترجمان مطیع اللہ کے مطابق جائے وقوع کے قریب واقع ایک مدرسے کے 11 طلبہ بھی دھماکے کا نشانہ بنے۔
ابھی تک کسی گروپ کی جانب سے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔
یہ دھماکے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب گذشتہ ہفتے کابل میں ایک ووٹر رجسٹریشن سینٹر پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 60 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
کابل پولیس چیف جنرل داؤد امین نے بتایا تھا کہ خودکش حملہ آور کا ہدف عام شہری تھے، جس نے شناخی کارڈ حاصل کرنے والے شہریوں کے قریب جا کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
from دنیا https://ift.tt/2jjjaB9
کابل میں دو دھماکے، 8 صحافیوں سمیت 29 افراد ہلاک https://ift.tt/2KppO4Y
0 Comments