وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے بیانیے میں فرق ہے اور 30 دسمبر سے 20 فروری تک پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ نہیں چلے گی۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 16 تاریخ سے گلگت بلتستان سے نئی اطلاعات ملنا شروع ہوجائیں گی، ساری جماعتیں وہاں موجود ہیں اور انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، اب دیکھنا ہے کہ وہاں شکست پانے والے اس ہار کو تسلیم کرتے ہیں کہ نہیں۔
بلاول بھٹو کے گزشتہ روز دیے گئے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے ذمہ دارانہ سوچ کا مظاہرہ کیا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) میں فوج یا فوجی قیادت کو نام لے کر نشانہ بنانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے بیانیے میں فرق ہے اور 30 دسمبر سے 20 فروری تک پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ نہیں چلے گی، کم از کم وہ استعفے نہیں دیں گے۔
شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان میں اگر گلگت بلتستان کے عوام کا فیصلہ بھی قبول نہ کیا گیا تو اس سے سیاسی بدمزگی پیدا نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور نواز شریف جس جانب سیاست کو لے کر جارہے ہیں وہ بند گلی کا راستہ ہے، کوئی سیاست دان مذاکرات کا راستہ بند نہیں کرتا جبکہ وزیراعظم نے بھی برملا کہا ہے کہ نیب، کیسز اور این آر او کے سوا تمام چیزوں پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ میں نے اپنی سیاسی زندگی میں کوئی ایسا سیاستدان نہیں دیکھا کہ جو بات چیت کے بجائے محاذ آرائی پر یقین رکھتا ہو، محاذ آرائی کا نتیجہ خلاف توقع اور بند گلی میں ہوگا جو کسی جانب بھی جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہ جب سیاستدان آپس میں مل بیٹھ کر کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو اس کے بہتر نتائج نکلتے ہیں۔
صدارتی نظام کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام کی دفعات بہت مشکل کام ہے، ملک میں مارشل نہیں آسکتا، دنیا میں مارشل لا کے حالات نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اپنے 5 سال پورے کریں گے ایک جماعت نے دسمبر کا وقت دیا ہے اور دوسری نے جنوری کا دیا ہے، 20 فروری کو بتاؤں گا کہ عمران خان 5 سال پورے کرنے والا ہے۔
حالیہ دور حکومت کے دوران ریلوے کے سب سے زیادہ حادثات پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے 5 مال گاڑیاں نجی شعبے کو دے دی ہیں جبکہ 12 مسافر ٹرینوں کی نجکاری کرنے جارہے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ تمام مال گاڑیوں کی نجکاری کردی جائے گی کیوں کہ ایک ماہ میں بجی شعبے نے بہت اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہ ہر کوئی کہتا تھا کہ جہانگیر ترین بھاگ گیا ہے اب وہ واپس آگئے ہیں جس کی تعریف کی جانی چاہیئے۔
کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز کی جانب سے تیاری مکمل ہے، بقیہ بالائی، زیریں گزرگاہیں اور نالا حکومت سندھ کو تعمیر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے نے پیسے دے کر زمینیں خریدی تھیں، کراچی میں بے تحاشہ اراضی پر قبضہ ہے، سیاسی طور پر لوگ اس پر قابض ہیں لیکن بالآخر ریلوے کی زمین کوئی نہ کوئی تو خالی کروا ہی لیتا ہے۔
from Urdu News | پاکستان کی خبریں
https://ift.tt/36cFUe3
0 Comments