برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق آسٹریا کے حکام نے ویانا میں دہشتگرد حملے میں 4 شہریوں کی ہلاکت کے واقعے کو اپنی انٹیلی جنس ناکامی تسلیم کرتے ہوئے شہر کے انسداد دہشتگردی چیف کو عہدے سے ہٹادیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ویانا شہر کے محکمہ انسداد دہشتگردی کے سربراہ کو ان کی اپنی درخواست پر عہدے سے معطل کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بات پہلے ہی سامنے آچکی ہےکہ آسٹرین شہریوں کو جولائی میں ایک وارننگ جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ایک مشتبہ شخص نے سلوواکیا سے اسلحہ اور گولہ بارودی خریدنے کی کوشش کی تھی۔
برطانوی میڈیا کا بتانا ہےکہ آسٹریا کے حکام نے اب اس بات کا اعتراف کیا ہےکہ مسلح شخص نے جرمنی کے ان دو افراد سے ملاقات کی تھی جن پر پہلے ہی نظر رکھی جارہی تھی۔
آسٹریا کے وزیر داخلہ کا ویانا حملوں پر کہنا تھا کہ یقینی طور پر یہ ہماری نظر میں ایک ناقابل برداشت غلطیاں ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ویانا میں حملوں کے بعد یہ بات مکمل طور پر واضح ہوچکی ہےکہ ایک حملہ آور کو حال ہی میں ایک شدت پسند تنظیم میں شمولیت کی کوشش پر 22 ماہ جیل میں رکھنے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہےکہ سلوواکیا پولیس نے انکشاف کیا ہےکہ انہوں نے آسٹرین پولیس کو اس بات سے آگاہ کردیا تھا کہ ایک حملہ آور نے جولائی میں اسلحہ اور گولہ بارود خریدنے کی کوشش کی تھی لیکن آسٹریا کی انٹیلی جنس ایجنسی نے بظاہر اس کیس کو ٹھیک طریقے سے ہینڈل نہیں کیا۔
واضح رہےکہ تین نومبر کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا شہر میں دہشتگردوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہوئے جب کہ پولیس کی کارروائی میں ایک دہشتگرد مارا گیا۔
from تازہ ترین بین الاقوامی خبریں | دنیا کی خبریں https://ift.tt/2I6uQr0
آسٹرین حکام نے ویانا حملوں پر اپنی انٹیلی جنس ناکامی تسلیم کرلی https://ift.tt/367ySY0
0 Comments