آصف زرداری کا کہنا تھا کہ شریف برادران کبھی الیکشن جیتتے نہیں بلکہ ہمیشہ الیکشن بناتے ہیں، ان لوگوں نے 2013 کا الیکشن بھی آر اوز کے ذریعے بنایا لیکن میں نے جمہوریت کے لیے کہا کہ قدم بڑھاؤ نواز شریف ہم تمھارے ساتھ ہیں۔
آصف زرداری نے نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب جمہوریت کو چھوڑ کر شہزادہ سلیم بن گئے، پھر اُن پر دوسری جمہوری طاقتوں نے حملہ کیا تو اس وقت بھی ہم نے انہیں بچایا لیکن یہ پھر بھی باز نہ آئے اور انہوں نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف کیسز بنا دیے۔
نواز شریف کی بے وفائی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ اینٹ سے اینٹ بجانے والا بیان بھی ان کے لیے تھا کیونکہ ان کے اندر جمہوری طرز عمل نہیں ہے۔
شریک چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نواز شریف اپنی غلطیاں مان رہے ہیں اور مجھے ان کے 50 میسجز آ چکے ہیں لیکن ان پر اعتبار نہیں ہے، دوست اعتراض اٹھاتے ہیں کہ آپ مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دیتے ہیں وہ تو نواز شریف کا ساتھی ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمان میرا سیاسی مخالف ضرور ہے لیکن وہ جو بات کرتے ہیں اس پر قائم رہتے ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ ہم قومی اور جمہوری مفاد کو دیکھ کر کام کرتے ہیں، ذاتی مفاد کو نہیں دیکھتے، میں اگر صدر تھا یا بی بی اگر وزیراعظم تھیں تو پاکستان کے لیے تھیں لیکن یہ لوگ تو صرف جاتی امراء کے وزیراعظم ہیں۔
الیکش کے حوالے سے آصف زرداری نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں گے اور صاف و شفاف ہوں گے، آئندہ الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی اکثریتی جماعت ہو گی۔
تحریک انصاف میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی شمولیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آپ پی ٹی آئی کو پارٹی مانتے ہوں گے، آپ کو کس نے کہہ دیا کہ جو لوگ تحریک انصاف میں جا رہے ہیں وہ پیپلز پارٹی کے لوگ تھے، انٹرنیٹ کا دور ہے ایک بٹن دبانے سے ساری چیزیں سامنے آ جاتی ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ ایم ایم اے سمیت سب کے ساتھ اتحاد ہو سکتا ہے لیکن ابھی اس حوالے سے کسی سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے، عام انتخابات میں آزاد امیدوار زیادہ کھڑے ہوں گے اور ان کے ساتھ اتحاد ہو سکتا ہے۔
سینیٹ الیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شریک چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ بنوانا ہمارا اپنا فیصلہ تھا اور اُن سے امیدیں ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
سابق صدر نے کہا کہ اگر پیسے کے استعمال کی بات ہے تو میں نواز سے زیادہ پیسے استعمال نہیں کر سکتا، سینیٹ الیکشن میں پیسے کے استعمال کا نہیں پتہ لیکن میں نے اثرو رسوخ کا استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ عمران خان نے بھی پنجاب سے سینیٹ کی ایک سیٹ نکالی لیکن کیا انہوں نے بھی پیسے دے کر سیٹ حاصل کی۔
آصف زرداری نے کہا کہ 18 ویں ترمیم پیپلز پارٹی کا کارنامہ ہے اور رضا ربانی اس کے صرف مصنف ہیں، میری اُن سے کوئی ناراضگی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا میں سیکیورٹی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ تھوڑا انتظار کریں کیونکہ آپ کے ہاں 18 ویں ترمیم کا اطلاق نہیں ہو رہا، اگر فاٹا پر اس کا اطلاق ہوتا تو آج صورت حال مختلف ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جانا چاہیے، اگر الیکشن سے پہلے یہ فاٹا کے پی کے میں ضم ہو جاتا ہے تو اچھی بات ہے لیکن یہ کام انتخابات کے بعد بھی ہو سکتا ہے۔
بے نظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شریک چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ان کے قتل کا ذمہ دار پرویز مشرف اور اندرونی و بیرونی طاقتیں ہیں لیکن پرویز مشرف اور بیت اللہ محسود کا براہ راست رابطہ نہیں تھا۔
آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے پرویز مشرف کے خلاف کیس کیا لیکن اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کا اپنا ایجنڈا تھا اور میں نے حامد میر سے کہا تھا کہ افتخار چوہدری کا سیاسی ایجنڈا ہے، دیکھ لینا ایک دن یہ اپنی پارٹی بنائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں نے ہمارے خلاف سب سے پھرتیاں دکھائیں لیکن ہمیشہ عدالتی فیصلوں کے خلاف مثبت تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا رویہ صحیح ہونا چاہیے اور موجودہ چیف جسٹس عدلیہ کو اچھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کے پاس وقت کم ہے۔
قومی احتساب بیورو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شریک چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ آج بھی نیب کو ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، شرجیل میمن اور عاصم حسین جیل میں ہے۔
آصف زرداری نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بننا چاہیے اور بہاولپور صوبے کے حوالے سے بھی بات کی جا سکتی ہے۔
کراچی صوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ کراچی میں پشتونوں کی اکثریت ہے اور اردو بولنے والے سندھی ہیں، کراچی میں محرومیاں صرف نائن زیرو کی ہیں اور ان کی محرومیوں پر تو غور اس وقت کریں گے جب نائن زیرو کو مظلوم سمجھیں گے۔
from پاکستان https://ift.tt/2JDR7Yn
https://ift.tt/2vXBcly
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ شریف برادران کبھی الیکشن جیتتے نہیں بلکہ ہمیشہ الیکشن بناتے ہیں، ان لوگوں نے 2013 کا الیکشن بھی آر اوز کے ذریعے بنایا لیکن میں نے جمہوریت کے لیے کہا کہ قدم بڑھاؤ نواز شریف ہم تمھارے ساتھ ہیں۔
آصف زرداری نے نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب جمہوریت کو چھوڑ کر شہزادہ سلیم بن گئے، پھر اُن پر دوسری جمہوری طاقتوں نے حملہ کیا تو اس وقت بھی ہم نے انہیں بچایا لیکن یہ پھر بھی باز نہ آئے اور انہوں نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف کیسز بنا دیے۔
نواز شریف کی بے وفائی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ اینٹ سے اینٹ بجانے والا بیان بھی ان کے لیے تھا کیونکہ ان کے اندر جمہوری طرز عمل نہیں ہے۔
شریک چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نواز شریف اپنی غلطیاں مان رہے ہیں اور مجھے ان کے 50 میسجز آ چکے ہیں لیکن ان پر اعتبار نہیں ہے، دوست اعتراض اٹھاتے ہیں کہ آپ مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دیتے ہیں وہ تو نواز شریف کا ساتھی ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمان میرا سیاسی مخالف ضرور ہے لیکن وہ جو بات کرتے ہیں اس پر قائم رہتے ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ ہم قومی اور جمہوری مفاد کو دیکھ کر کام کرتے ہیں، ذاتی مفاد کو نہیں دیکھتے، میں اگر صدر تھا یا بی بی اگر وزیراعظم تھیں تو پاکستان کے لیے تھیں لیکن یہ لوگ تو صرف جاتی امراء کے وزیراعظم ہیں۔
الیکش کے حوالے سے آصف زرداری نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں گے اور صاف و شفاف ہوں گے، آئندہ الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی اکثریتی جماعت ہو گی۔
تحریک انصاف میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی شمولیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آپ پی ٹی آئی کو پارٹی مانتے ہوں گے، آپ کو کس نے کہہ دیا کہ جو لوگ تحریک انصاف میں جا رہے ہیں وہ پیپلز پارٹی کے لوگ تھے، انٹرنیٹ کا دور ہے ایک بٹن دبانے سے ساری چیزیں سامنے آ جاتی ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ ایم ایم اے سمیت سب کے ساتھ اتحاد ہو سکتا ہے لیکن ابھی اس حوالے سے کسی سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے، عام انتخابات میں آزاد امیدوار زیادہ کھڑے ہوں گے اور ان کے ساتھ اتحاد ہو سکتا ہے۔
سینیٹ الیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شریک چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ بنوانا ہمارا اپنا فیصلہ تھا اور اُن سے امیدیں ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
سابق صدر نے کہا کہ اگر پیسے کے استعمال کی بات ہے تو میں نواز سے زیادہ پیسے استعمال نہیں کر سکتا، سینیٹ الیکشن میں پیسے کے استعمال کا نہیں پتہ لیکن میں نے اثرو رسوخ کا استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ عمران خان نے بھی پنجاب سے سینیٹ کی ایک سیٹ نکالی لیکن کیا انہوں نے بھی پیسے دے کر سیٹ حاصل کی۔
آصف زرداری نے کہا کہ 18 ویں ترمیم پیپلز پارٹی کا کارنامہ ہے اور رضا ربانی اس کے صرف مصنف ہیں، میری اُن سے کوئی ناراضگی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا میں سیکیورٹی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ تھوڑا انتظار کریں کیونکہ آپ کے ہاں 18 ویں ترمیم کا اطلاق نہیں ہو رہا، اگر فاٹا پر اس کا اطلاق ہوتا تو آج صورت حال مختلف ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جانا چاہیے، اگر الیکشن سے پہلے یہ فاٹا کے پی کے میں ضم ہو جاتا ہے تو اچھی بات ہے لیکن یہ کام انتخابات کے بعد بھی ہو سکتا ہے۔
بے نظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شریک چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ان کے قتل کا ذمہ دار پرویز مشرف اور اندرونی و بیرونی طاقتیں ہیں لیکن پرویز مشرف اور بیت اللہ محسود کا براہ راست رابطہ نہیں تھا۔
آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے پرویز مشرف کے خلاف کیس کیا لیکن اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کا اپنا ایجنڈا تھا اور میں نے حامد میر سے کہا تھا کہ افتخار چوہدری کا سیاسی ایجنڈا ہے، دیکھ لینا ایک دن یہ اپنی پارٹی بنائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں نے ہمارے خلاف سب سے پھرتیاں دکھائیں لیکن ہمیشہ عدالتی فیصلوں کے خلاف مثبت تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا رویہ صحیح ہونا چاہیے اور موجودہ چیف جسٹس عدلیہ کو اچھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کے پاس وقت کم ہے۔
قومی احتساب بیورو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شریک چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ آج بھی نیب کو ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، شرجیل میمن اور عاصم حسین جیل میں ہے۔
آصف زرداری نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ بننا چاہیے اور بہاولپور صوبے کے حوالے سے بھی بات کی جا سکتی ہے۔
کراچی صوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ کراچی میں پشتونوں کی اکثریت ہے اور اردو بولنے والے سندھی ہیں، کراچی میں محرومیاں صرف نائن زیرو کی ہیں اور ان کی محرومیوں پر تو غور اس وقت کریں گے جب نائن زیرو کو مظلوم سمجھیں گے۔
0 Comments