لندن روانگی کے بعد نوازشریف نے اپنے پہلے بیان میں خواجہ آصف کو تحریری ہدایات جاری کیں اور کہا کہ اہم بل 24 یا 48 گھنٹوں میں منظور نہیں کیے جاتے لہٰذا آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے لیے کم سے کم یہ ٹائم فریم اپنایا جائے کہ بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے اور اسٹینڈنگ کمیٹی کو ریفر کردیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ جلدبازی نہ کریں اور پروسیجرز بلڈوز نہ کریں، اتنا اہم بل منظور کرنے کے لیے پارلیمنٹ کو ربر اسٹیمپ جیسا نظر نہیں آنا چاہیے، حکومت پر زور دیا جائے کہ پارلیمانی اقدار اپنائی جائیں اور بل پر مثبت انداز سے دیکھا جائے گا مگر پارلیمنٹ کی توقیر پر سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین کے لیے سفارشات مرتب کی جائیں، 7 اور 8 جنوری کو اسٹینڈنگ کمیٹی بل پر غور کرے اور رپورٹ قومی اسمبلی کو پیش کرے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 13 جنوری کو سینیٹ بل کو اپنی اسٹینڈنگ کمیٹی میں بھیجے تاکہ وہ اس پر غور کرے، 15 جنوری کو سینیٹ اس بل پر غور اور بحث کرے اور ووٹنگ کرے جس کے بعد بل کو سینیٹ میں بھیج دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنی پارلیمانی پارٹیوں کا سیشن بلائیں اور بل پر غور کریں، پارلیمانی اقدار کا مناسب خیال نہ رکھا گیا تو اثرات تمام سیاسی جماعتوں پر پڑیں گے۔
میاں نواشریف کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے کہ حکومت بل قومی اسمبلی میں پیش کرے، ن لیگ اپنی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ بلائے، تمام اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ کو ان ہدایات سے آگاہ کیا جائے۔
واضح رہےکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے سلسلے میں قانون سازی کا عمل جاری ہے اور مسلم لیگ (ن) نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔
from پاکستان
https://ift.tt/2QEaS7b
0 Comments