
وائس آف امریکہ کے مطابق پاکستان اور ترکی کے درمیان گزشتہ سال چار بحری جنگی جہازوں کی خریداری کا معاہدہ طے پایا تھا۔ جس کے تحت دو بحری جہاز ترکی جب کہ دو بحری جہاز کراچی میں تیار کیے جائیں گے، ملجم کلاس نامی اس جہاز کی لمبائی 99 میٹر ہو گی جب کہ یہ جہاز سمندر میں 29 ناٹیکل میل کی رفتار سے سفر کر سکے گا۔
آبدوز شکن یہ بحری جنگی جہاز ریڈار سے بھی اوجھل رہنے کی صلاحیت کا حامل ہو گا۔ پاکستان نیوی کے حکام کے مطابق ان بحری جنگی جہازوں کی پاکستان کی بحریہ میں شمولیت سے پاکستان نیوی مزید مضبوط ہو گی۔سٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس پہلا اور دوسرا جہاز استنبول کے نیوی شپ یارڈ جب کہ تیسرا اور چوتھا جہاز کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں تیار کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق ان جہازوں کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگی بحری جہازوں میں یہ سب سے چھوٹی قسم کے جہاز ہوتے ہیں جو عام طور پر 3 ہزار ٹن تک کے ہوتے ہیں۔ مختلف یورپی ممالک کے علاوہ چین، بھارت، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور پاکستان کی بحری افواج اس قسم کے جنگی جہاز استعمال کرتی ہیں۔
اسی موقع پر رجب طیب ایردوان نے ایک بار پھر جمّوں و کشمیر کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے حالات میں مماثلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو جمّوں و کشمیر کے عوام کی تکلیف کا احساس کرنا چاہیے۔
from پاکستان
https://ift.tt/2o8giga
0 Comments