تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے شرکت کی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اجلاس کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیرمیں ڈیڑھ کروڑ زندگیاں خطرے میں ہیں، مقبوضہ کشمیر میں لوگ 16 دن سے گھروں میں محصور ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہر گھر کے باہر ایک فوجی تعینات ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج 4 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر چکی ہے، بھارت موجودہ حالات میں پلوامہ 2 کرنا چاہ رہا ہے۔ بھارت موجودہ حالات کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر حالات بہت کشیدہ ہیں، بھارتی فوج ایل او سی پر روزانہ اشتعال انگیزی کر رہی ہے۔ بھارتی فوج ایل او سی پر نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ایل او سی پر بھارتی جارحیت سے پاک فوج کے جوان بھی شہید ہوئے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاک فوج ایل او سی پر بھارت کو بھرپور جواب دے رہی ہے، پاک فوج کی جوابی کارروائی سے متعدد بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ پاکستان ہر عالمی فورم پر کشمیر کا مقدمہ لڑ رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل اور او آئی سی وزرائے خارجہ میں اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی سفارشات پر بھارت سے سفارتی تعلقات محدود کیے، پاکستان مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ جموں و کشمیر میں بد ترین انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔ مودی حکومت کی حرکتوں سے خود بھارت والے پریشان ہیں۔
سینیٹر ڈاکٹر وسیم نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پر چھیڑ چھاڑ کرے گا جس پر ترجمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں ورلڈ بینک ضامن ہے۔ کل بھارت نے دریائے ستلج میں بغیر اطلاع پانی چھوڑا۔ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ سندھ طاس معاہدے پر کل اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلایا گیا ہے۔
from پاکستان
https://ift.tt/2KLWUhJ
0 Comments