
تفصیلات کے مطابق نیب نے ریمانڈمکمل ہونے پر سندھ اسمبلی کے سپیکر آغا سراج درانی کو احتساب عدالت میں کیا، نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کا تین افراد سے گٹھ جوڑ لگ رہا ہے، کچھ لوگ کیش سے پے آرڈر بناتے تھے ان کوتلاش کرناہے، 3 ملزمان نے ضمانت کرالی ہے، نیب تفتیشی افسر نے کہا کہ 11 کروڑ روپے کی آمدنی ہے 44 کروڑ روپے خرچ کئے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کا اسمبلی آنا بھی بند کردیا ہے تفتیش اچھے طریقے سے چل رہی ہے،ہم نے ملزم کے کمرے میں اے سی لگادیا ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید پندرہ دن کی توسیع کی جائے۔
وکیل آغا سراج درانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ملزم کو گرفتار کرنے سے متعلق کچھ گائیڈ لائنز جاری کی گئیں ہیں، تفتیش کے ابتدائی مراحل میں کسی کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے،وارنٹ گرفتاری میں گرفتار کرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی،ملزم کے وکیل کہا کہ نیب لوگوں کو رسوا کررہا ہے،اس وقت لوگ خود کشیاں کررہے ہیں سپریم کورٹ نے نوٹس لیا ہے۔
عدالت نے وکیل سے سوال کیا کہ ملزم کے ساتھ کوئی بد سلوکی ہوئی ہے؟ وکیل ملزم نے کہا کہ ضیاء،نوازشریف اورمشرف دور میں چھاپے مارے گئے مگراس طرح نہیں ہوا،وکیل ملزم نے کہا کہ نوٹوں کے ڈھیر کی تصویرنیب نے سوشل میڈیا پرچلائی،وکیل ملزم آغا سراج درانی کے گھر پر چھاپے کی ویڈیو فراہم کی جائیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سی سی ٹی وی آئے گی توہم دے دیں گے،عدالت نے ملزم کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ تحریری طور پر اس حوالے سے درخواست دیں ۔
آغا سراج درانی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہاکہ پچھلے ریمانڈ کے بعد مجھ سے صرف دس منٹ تحقیقات کی گئی، بار بار وہی سوالات پوچھے جارہے ہیں یہ اچھا نہیں ہے۔
عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد آغا سراج درانی کے ریمانڈ میں 12 اپریل تک توسیع دیدی۔
from پاکستان
https://ift.tt/2Ujwx8h
0 Comments