گھوٹکی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے 18 ویں ترمیم میں قومی وسائل کا حق صوبوں کو دیا ہے تو، گمبٹ، گھوٹی کا کیا قصور ہے کہ انہیں ان کا حق نہیں ملتا، یہ چھوٹی بات نہیں ہے اگر یہ بات نکلے گی تو بہت دور تک جائے گی اور اس میں ہر چیز آئے گی۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ اسی چیز کو روکنے کے لیے، مولانا عبدالکلام کی کتاب کو بند اور ختم کرنے کے لیے ہم نے یہ کام کیے۔
آصف علی زرادری نے واضح طور پر کہا کہ نہ میری گیس فیلڈ ہے اور نہ ہی کوئلے کی کانیں، ہمارے پاس جو کوئلے کی کانیں تھیں اس کی لیز لیکر میں نے کوئلے کی کانیں نہیں بنالیں بلکہ ان کو ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے غریبوں کی ملکیت بنا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا فلسفہ یہ ہے کہ پہلا حق غریب کا ہے، آپ اسی فلسفے کو بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں آزمائیں تو آپ کو سمجھ آئے گی کہ لوگ جڑتے جائیں گے اور اسی سے مضبوط پاکستان بنتا ہے۔
شریک چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ 'میرا مورال بلند ہے' جیسے الفاظ کہنے سے پاکستان مضبوط نہیں ہوتا بلکہ پاکستان تب مضبوط ہوتا ہے جب عوام خوش اور مضبوط ہوتے ہیں اور بچے چین و سکون کی نیند سوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا کیا گناہ ہے؟ آنے والی تاریخ لکھے گی کہ ہم نے کس طرح کام کیا اور یہ 18ویں ترمیم متفقہ طور پر پارلیمان سے پاس ہوئی تھی۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو بھی اتنا ہی حق ہے جتنا سندھ کو ہے، آپ کو اگر اس بات کی تکلیف ہے کہ آپ سندھ میں اتنی دھاندلی نہیں کراسکے جتنی کہیں اور کرائی تو دوبارہ کوشش کرکے دیکھ لیں، ہم اس کا بھی مقابلہ کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تو انتخابات جیت کر بھی اپوزیشن میں بیٹھ کر دیکھا ہے، ہم حکومت میں عوام کی خدمت کرنے آتے ہیں، اس لیے نہیں آتے کہ ہم نے اپنی خدمت کروانی ہے۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ گبھرانے کی کوئی بات نہیں، جس قوم میں ایکا ہو اور اپنے حقوق سیکھ لیے ہوں، اس قوم کو کوئی بھی نہیں جھکا سکتا۔
سابق صدر کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی، اس کی قیادت اور جیالوں کو کوئی ڈرا سکتا ہے نہ ہی جھکا سکتا ہے، بس دعا کریں کہ اللہ ہمیں عزت دے اور قبر تک ایمان دے باقی سب ہم خود کرلیں گے۔
from پاکستان
http://bit.ly/2RdOUdB
0 Comments