ان کا مزید کہنا تھا صوبے کی تشکیل کی صورت میں وہاں کے انتظامی معاملات اور وسائل کی تقسیم کا تعین کرنا اور اس حوالے سے اقدامات کرنا پیچیدہ عمل ہے۔
فاٹا کے انضمام پر گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے اعلان کیا کہ وہاں تعینات لیویز اہلکاروں اور خاصہ دار فور س کو ختم نہیں کیا جائے گا بلکہ 30 ہزار مزید اہلکار بھرتی کیے جائیں گے۔
صدر مملکت نے بتایا کہ جب گورنر خیبر پختونخوا کو منصب دیا جارہا تھاتو انہیں بطور خاص ہدایت کی گئی تھی کہ فاٹا کے انضمام کو جلد از جلد پایا تکمیل تک پہنچائی لیکن یہ اتناآسان نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد بہت سے معاملات صوبوں کے اختیار میں آگئے ہیں لیکن صوبوں کے انتظامی اور قانونی کچھ معاملات ہیں جنہیں مسلسل دیکھنے کی ضرورت ہے۔
فاٹا کے انتظامی معاملات کے بارے میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ فاٹا میں پاکستانی قانون کے نفاذ کے بعد اب وہاں عدالتوں کا قیام، مجسٹریٹ مقرر کرنا اور ان کے دفاتر قائم کرنے کے لیے خیبر پختونخوا حکومت وفاقی حکومت سے مدد چاہتی ہے۔
صدر مملکت نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کے لیے خیبر پختونخوا کی گرانٹ میں 3 فیصد اضافہ کرنے پر غور کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا خصوصاً فاٹا کی عوام کی قربانیوں کا بڑا حصہ ہے۔
چناچہ فاٹا کی تعمیر نو اور انفرااسٹرکچر کی بہتری کے لیے 10 سال کے عرصے میں ایک ہزار ارب کی سرمایہ کاری لانا اور وہاں عوام کا معیارِ زندگی بہتر کرنا انتائی ضروری ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور تجربات سے دنیا استفادہ کرسکتی ہے۔
امن و امان کے باعث سیاحت کی بہتری کے حوالے کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ 15-2014 میں گلگت بلتستان جانے والے سیاحوں کی تعداد 14سے 15 ہزار تھی۔
اور اب اس سال ایک اندازے کے مطابق 22 لاکھ سے 25 لاکھ سیاح گلگت بلتستان گئے جو امن کی بدولت ممکن ہوا جس سے معیشت اور معاشرت دونوں میں بہتری آتی ہے۔
پشاور میٹرو بس سروس کے حوالے سے انہوں نے بتا یا کہ 27 کلومیٹر پر مشتمل محیط اس منصوبے سے 4 لاکھ افراد استفادہ کریں گے اور اسے جون تک مکمل کیے جانے کا منصوبہ ہے جبکہ اس کا کرایہ 15 روپے سے 55 روپے تک مقرر کیا جائے گا۔
صدر مملکت نے بی آر ٹی منصوبے میں ترقیاتی کاموں کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاح پہنچ گئے ہیں اب حکومت کو وہاں کام کرنا ہے چناچہ اس کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی کے ذریعے تعمیراتی کام کیے جائیں گے۔
سیاحت کے فروغ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ان علاقوں تک سڑکیں بہتر بنانا سیکیورٹی فراہم کرنا اور سہولتیں پہنچانا ضروری ہے۔
صدر مملکت نے مزید بتایا کہ اس سلسلے میں نجی شعبے کو شامل کیا جائے گا لیکن حکومت کے زیر انتظام کام ہوگا اور اس حوالے سے انہوں نے پرنس کریم آغاخان سے بھی گفتگو کی جنہوں نے سیاحت کے لیے سیاحتی ویزا ہونے کی شرط کا ذکر کیا جس پر غور کے لیے محکمہ داخلہ کو سمری ارسال کی جائے گی۔
سیاحت کے فروغ کے ضمن میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی تشکیل دی جارہی ہے جس میں سہولیات، تفریحی مواقعوں سمیت بہت سی چیزیں شامل ہوں گی۔
صدرمملکت نے خیبر پختونخوا کو تعلیمی اصلاحات کے اعتبار سے دیگر صوبوں سے بہتر قرار دیا اور بتایا کہ مدرسے کے طلبا کے لیے ایک جدید ہم آہنگی سے مزین نصاب کی تشکیل بھی زیر غور ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ صحت و صفائی ، شجر کاری اور بطور خاص آبادی کنٹرول کرنے کے حوالے سے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ وہ آئینی دائرے میں رہ کر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں۔
from پاکستان
https://ift.tt/2rnDBB3
0 Comments