بریکنگ نیوز

6/recent/ticker-posts

متحدہ پاکستان کا وفد آج عمران خان سے ملاقات کرے گا

متحدہ پاکستان کا وفد آج عمران خان سے ملاقات کرے گا
ایم کیو ایم پاکستان کا وفد خالد مقبول کی سربراہی میں آج بنی گالا میں عمران خان سے ملاقات کرے گا اور مرکز میں ہونے والی حکومت سازی میں اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائے گا ۔

ذرائع کے مطابق ایم کیوایم کا وفد عمران خان سے ملاقات کرنے کے لئے کراچی سے اسلام آباد روانہ ہو گیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل بھی ایم کیو ایم کے وفد کے ہمراہ ہیں۔

متحدہ پاکستان کے وفد میں عامر خان اور فیصل سبزواری بھی شامل ہیں اور یہ وفد خالد مقبول کی سربراہی میں آج بنی گالا میں عمران خان سے ملاقات کرے گا اورانہیں اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائے گا،

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کا وفد اپنے مطالبات عمران خان کے سامنے رکھےگا، جبکہ ملاقات میں سندھ میں گرینڈ اپوزیشن پر بات ہوگی۔

ایم کیو ایم کا وفاق میں تحریک انصاف کی حمایت کا فیصلہ

یاد رہے کہ یکم اگست کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی مے مرکز میں تحریک انصاف کی حمایت کا فیصلہ کیا تھا، خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے انتخاب میں عمران خان کو ووٹ دینگے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم وفاق میں حکومتی بینچوں پر بیٹھے گی تاہم پہلے مرحلے میں ایم کیو ایم کابینہ یا وزارتوں میں حصہ نہیں لے

اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گی ۔

یاد رہے رہنما (ن) لیگ اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے فیصل سبزواری سے رابطہ کیا تھا اور ایم کیو ایم کو آل پارٹیز کانفرن میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

تحریک انصاف اور گرینڈ اپوزیشن الائنس کےمطلوبہ ارکان کی حمایت کے دعوے

دوسری جانب عام انتخابات کے بعد سیاسی صف بندی مزید واضح ہوتی نظر آرہی ہے۔ ایک طرف تحریک انصاف تو دوسری جانب تمام مخالف جماعتیں ۔ تحریک انصاف آزاد ارکان اور تھوڑی اکثریت رکھنے والی جماعتوں کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب ہوچکی ہے اور دعویٰ ہے کہ انہیں قومی اسمبلی میں ایک سو اڑسٹھ ارکان کی حمایت حاصل ہوچکی ہے۔ عمران خان وزیراعظم بننے سے قبل ہی ملکی اور عالمی سطح پر مبارکبادیں وصول کررہے ہیں۔

نون لیگ ،پیپلزپارٹی ایم ایم اے اور اے این پی جیسے بااثر سیاسی جماعتوں نے ایکا کرتے ہوئے گرینڈ اپوزیشن الائنس بنا لیا ہے۔ جو مرکز اور پنجاب میں حکومتیں بنانے کی دوڑ سے باہر نہ ہونے کا تاثر دے رہا ہے۔

سیاسی و آئینی ماہرین دعوے کررہے ہیں کہ عمران خان کو وزیراعظم بننے کیلئے کم از کم ایک سو بہتر ووٹ درکار ہونگے۔ ورنہ ان کا وزیر اعظم بننا خطرے میں پڑسکتا ہے۔آئین کے آرٹیکل اکانوے کی شق چار کے مطابق وزیراعظم قومی اسمبلی کے کل اراکین کی تعداد کی اکثریت رائے دہی کے ذریعے نامزد کیا جائے گا ۔

دوسرے لفظوں میں عمران خان کو کم سے کم ایک سو بہتر ووٹ درکار ہوں گے لیکن آرٹیکل اکانوے کی شق چار میں آگے وضاحت سے بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی امیدوارپہلی رائے شماری میں اکثریت حاصل نہ کرسکے تو پہلی رائے شماری میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے پہلے دو ارکان کے درمیان دوسری رائے شماری کرائے جائے گی، اور وہ رکن جو ایوان میں موجود اراکین کی اکثریت حاصل کرنے والا وزیراعظم بن جائے گا۔

دستور پاکستان میں اس وضاحت کے بعد عمران خان کے وزیراعظم بننے کے امکانات زیادہ نظر آتے ہیں۔ اس بار اندازہ یہی ہے کہ وزیراعظم کا انتخاب دو مراحل سے گزرے گا-



from پاکستان
https://ift.tt/2MfUvub

Post a Comment

0 Comments