
عدالت نے میشا شفیع کو علی ظفر کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ ماہ 5 جولائی تک جواب طلب کیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں گزشتہ ہفتے علی ظفر نے گلوکارہ کے خلاف 100 کروڑ ہتک عزت کرنے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر آج سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل سیشن جج شہزاد احمد نے گلوکار علی ظفر کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے میشا شیفع کو نوٹسز جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے 5 جولائی تک جواب طلب کرلیا۔
سماعت کے دوران علی ظفر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میشا شفیع نے ہراساں کرنے کے بے بنیاد الزامات عائد کیے، گلوکارہ نے شہرت حاصل کرنے اور ان کے مؤکل کی شہرت کو نقصان پہچانے کے لیے الزامات عائد کیے۔
علی ظفر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میشا شفیع کے جھوٹے الزامات سے ان کے مؤکل کی پوری دنیا میں شہرت متاثر ہوئی، ساتھ ہی انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ گلوکارہ کو ہرجانے ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔
علی ظفر کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے میشا شفیع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 جولائی تک جواب طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ رواں برس 19 اپریل کو میشا شفیع نے اپنی ٹوئیٹ کے ذریعے الزام عائد کیا کہ انہیں ساتھی گلوکار علی ظفر نے متعدد بار ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کیا، جب وہ خود کفیل اور معروف گلوکارہ و اداکارہ بن چکی تھیں۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ علی ظفر نے انہیں اس وقت نشانہ بنایا، جب وہ 2 بچوں کی ماں بن چکی تھیں۔
میشا شفیع کی جانب سے الزامات عائد کیے جانے کے بعد علی ظفر نے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف عدالت میں جانے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں علی ظفر نے انہیں 23 اپریل کو قانونی نوٹس بھجوایا تھا، جس کے جواب میں میشا شفیع نے بھی انہیں 12 مئی کو جوابی نوٹس بھجوایا تھا۔
میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کے لیے حنا جیلانی، بیریسٹر احمد پنسوتا اور نگہت داد کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں، جب کہ علی ٖظفر نے ایڈوکیٹ خواجہ طارق رحیم کو اپنا وکیل مقرر کر رکھا ہے۔
دونوں اداکاروں و گلوکاروں کی جانب سے الزامات سامنے آنے کے بعد پاکستان کی شوبز انڈسٹری بھی 2 حصوں میں تقسیم ہوگئی۔
شوبز سے تعلق رکھنے والی بعض شخصیات نے علی ظفر جبکہ بعض نے میشا شفیع کی حمایت کی۔
from تفریح https://ift.tt/2ttpOdn
https://ift.tt/2tBFsTs
0 Comments