انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ آف پاکستان (آئی سی اے پی) کی جانب سے منعقدہ پوسٹ بجٹ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے نو منتخب وزیر خارجہ مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ جو اقدامات مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے ہیں، اس صورت میں آئی ایم کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں چیزوں کو بہتر حالت میں چھوڑ کر جارہا ہوں اگر نگراں حکومت نے انہیں ماہ جون تک معمول کے مطابق چلایا تو ملک کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضروت نہیں ہوگی۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر ہم وہ کریں جو آئی ایم ایف، ہم سے کروانا چاہتا ہے تو پھر ہمیں ان سے قرض لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی، تاہم آئی ایم ایف کی ’بھتہ خوری‘ سے قبل ہمیں اپنی درآمدات کو کم کرکے برآمدات کو بڑھا کر اپنے مالی امور کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
سیمنار کے بعد جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں جتنی بھی بے ترتیبی موجود ہے اسے 2 ہفتوں میں ٹھیک کر لیا جائے گا۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس کی شرح کو کم کردیا ہے جس کی وجہ سے ہر کوئی ٹیکس نیٹ میں شامل ہوجائے گا کیونکہ اس وقت ملک کی 20 کروڑ آبادی میں سے صرف 12 لاکھ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہ دار افراد کے ٹیکس میں نرمی سے حکومت کی آمدن میں کمی ضرور ہوگی تاہم طویل مدت میں اس سے فائدہ ہوگا کیونکہ اس طرح زیادہ سے زیادہ لوگ ٹیکس نیٹ میں شامل ہوجائیں گے۔
مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو رواں مالی سال میں جون کے اختتام تک 39 کھرب 35 ارب روپے ٹیکس کی مد میں آمدن ملے گی۔
انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے محصولات کی وصولی کو اپنے دورِ حکومت میں دوگنا کیا ہے اور رواں مالی سال بھی حکومت نے 44 کھرب 50 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا تھا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے افراطِ زر کی شرح 6 فیصد، ترقی کی شرح 6.15 فیصد جبکہ آمدن میں 11 فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
انہوں نے اس ضرورت پر بھی زور دیا کہ ترقی کی شرح 8 سے 10 فیصد تک ہونی چاہیے تاکہ ملک سے غربت کا خاتمہ کیا جاسکے اور ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے جاسکیں جیسا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کرتے ہیں۔
درآمدات پیکج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ اس معاملے کے لیے آئندہ چند روز میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
اس موقع پر آئی سی اے پی کی فسکل لاء کمیٹی کے چیئرمین اشفاق تولہ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کچھ بے ترتیبی ہے جسے درست کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئی سی اے پی اس ضمن میں تمام تر کوششیں کر رہا ہے، جس کے لیے ایف بی آر کے ساتھ طویل سیشنز بھی منعقد کیے جاچکے ہیں جن میں ادارے کی جانب سے تجاویز پیش کی گئیں اور ان میں اکثر کو ایف بی آر نے قبول بھی کرلیا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2HK1BZC
https://ift.tt/2rfPVCL
0 Comments