تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی سیکیورٹی سے متعلق درخواست کی سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی، بلاول بھٹو کے وکیل اختر حسین مصروفیت کے باعث پیش نہیں ہو سکے، جس کے باعث عدالت نے اختر حسین ایڈووکیٹ کی غیر موجودگی کے باعث سماعت ملتوی کردی۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ کراچی میں امن وامان صوبائی معاملہ ہے، جس کے لئے بلاول بھٹو کو صوبےسے رجوع کرنا چاہیے، اگر بلاول بھٹو اسلام آباد آ ئے تو مکمل تعاون کیا جائیگا۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ میری جان کو شدید خطرات لاحق ہیں، سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ میری والدہ بے نظیر بھٹو کو شہید کیا جاچکا۔ شدت پسند تنظیمیں پیپلز پارٹی کو کھلی دھمکیاں دے چکی ہیں۔ شدت پسند تنظیمیں پیپلز پارٹی رہنماؤں پر کئی حملے بھی کر چکی ہیں۔ سیاسی مصروفیات کے باعث ملک بھر کے دوروں پر جانا پڑتا ہے۔ تمام صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کرنے کی ہدایت دی جائے۔اس سے قبل بائیس اپریل کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ پروٹوکول کے نام پر خرچ کی گئی رقم صحت اور تعلیم پر لگائی جاتی تو اسپتالوں اور تعلیمی اداروں کے حالت بہتر ہوتی۔
مفاد عامہ کے معاملات پر ازخود نوٹسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے تھے کہ 4 ہزار 610 اہلکاروں پر ماہانہ 11 کروڑ 52 لاکھ روپے خرچ آتا تھا اور ایک سال میں یہ اخراجات ایک ارب 28 کروڑ سے زائد بنتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے بتایاکہ ان اخراجات میں ابھی پٹرول اور گاڑیوں کے اخراجات شامل نہیں ہیں کارروائی کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ اگر تمام اخراجات کو اکھٹا کیا جائے تو یہ رقم 3 ارب سے زائد بنتی ہے۔
from پاکستان
https://ift.tt/2HK5wBn
0 Comments