تفصیلات کے مطابق فیس بک نے امریکی انتخابات میں اثر انداز ہونے اور ڈیٹا چوری ہونے کے بعد پالیسیوں میں نمایاں تبدیلیاں کیں تاکہ صارفین کا اعتماد برقرار رکھا جاسکے۔
فیس بک نے حال ہی میں جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے پالیسی متعارف کرانے کا اعلان کیاتھا جس کے بعد ایپلی کیشن میں امریکی صارفین کے لیے نیا فیچر متعارف کرایا تھا کہ جس کے تحت وہ کسی بھی کمنٹ پر ناپسندیدگی کا اظہار کرسکیں۔
فیس بک انتظامیہ کے مطابق ’ڈاؤن ووٹ‘ کا فیچر کی سہولت امریکا کے بعد اب نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے صارفین کو بھی میسر ہے، جس کی مدد سے وہ غیر اخلاقی تبصروں پر ناپسندیدگی کا اظہار کرسکتے ہیں۔
صارف کی جانب سے ڈاؤن ووٹ کیا جانے والا کمنٹ ٹائم لائن سے غائب ہوجائے گا اور انتظامیہ غیر ضروری پوسٹ کا نوٹی فکیشن موصول ہوجائے گا، مخصوص تعداد میں شکایات موصول ہونے کے بعد اُس کمنٹ کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا جائے گا۔
فیس بک نے صارفین کی جانب سے متعدد بار شکایات موصول ہونے کے بعد اس فیچر کو متعارف کرایا تاکہ منفی پروپیگنڈوں پر مبنی خبروں اور سنسنی پھیلانے والوں کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔
یاد رہے کہ فیس بک ڈیٹا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد مارک زکر برگ نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’صارفین کا ڈیٹا چوری ہوا جس پر عوام سے معافی مانگتا ہوں تاہم آئندہ معلومات کو محفوظ بنانے کے لیے کمپنی سخت اقدامات کرے گی‘۔
بعد ازاں فیس بک نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ ڈیٹا چوری کے حوالے سے صارفین سے رابطہ کرکے اس بارے میں آگاہ کریں گے، کمپنی کے مطابق متاثرہ صارفین کو ان کی نیوز فیڈ پر تفصیلی پیغام کے ذریعے آگاہ کیا، صارفین میں سے اکثریت ان کی ہے جنہوں نے اپنی معلومات ڈیٹا انالیٹیکس فرم کے ساتھ شیئر کی تھیں۔
خیال رہے سیاسی مشاورتی کمپنی کی جانب سے امریکی صدارتی انتخاب میں فیس بک کے کروڑوں صارفین کا ڈیٹا بغیراجازت استعمال ہونے کے انکشاف کے بعد فیس بک کوشدیدتنقید کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے انالیٹیکا کمپنی پر الزام ہے کہ انہوں نے لاکھوں امریکی شہری کی معلومات کو ایک سافٹ ویئر پروگرام کے تحت امریکی صدارتی الیکشن میں ووٹرز پر اپنا اثر و رسوخ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔
from ٹیکنالوجی https://ift.tt/2JMjdQX
https://ift.tt/2I8Cwae
0 Comments