تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف نیب کیسز کی سماعت جاری ہے، جن کی سماعت جج محمد بشیر کر رہے ہیں، سماعت کے آغاز پر نواز شریف نے تینوں ریفرنسز میں واجد ضیاء کا بیان قلمبند کرنے کی درخواست دائر کی جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے اعتراض اٹھایا اور کہا کہ گواہ کٹہرے میں پیش ہو چکا ہے اور اب یہ نئی درخواست لے آئے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف کے وکیل واجد ضیاء پر جرح سے پہلے تینوں ریفرنسز میں بیان کا سوچتے، وکیل صفائی کارروائی کو بلڈوز کرنا چاہتے ہیں،ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ ہم پہلے مرحلے میں لندن فلیٹس ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرنا چاہتے ہیں، نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر صرف ایون فیلڈ ریفرنس میں تفتیشی ہیں اس لیے پہلے ان کا بیان ریکارڈ کرلیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ استغاثہ کے گواہوں کی ترتیب پراسیکیوشن کا قانونی اختیار ہے، واجد ضیا کے بعد فطری طور پر تفتیشی افسر اگلے گواہ ہیں،اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے متفرق درخواست جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کرنے سے ہمارا دفاع متاثر ہوگا۔احتساب عدالت کے جج نے تفتیشی افسر عمران ڈوگر کا بیان ریکارڈر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی کی درخواست پر فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا،نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ بطور ڈپٹی ڈائریکٹر نیب لاہور میں کام کررہا ہوں، نیب ریفرنس کی تفتیش شروع کی تو اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب تھا۔
عمران ڈوگر نے بتایا کہ اٹھائیس جولائی 2017 کے فیصلے کے بعد مجاز اتھارٹی نے تفتیش کے لیے تعینات کیا اور تین اگست 2017 کو ایون فیلڈ پراپرٹیز سے متعلق تحقیقات سونپیں جب کہ مجاز اتھارٹی نے نواز شریف، مریم، حسن اور حسین نواز سمیت کیپٹن (ر) صفدر سے تفتیش کرنے کا کہا۔نیب کے گواہ نے کہا کہ ملزمان سے تفتیش ایون فیلڈ پراپرٹی سے متعلق تھی، سپریم کورٹ سے حاصل جے آئی ٹی کے والیم ایک سے والیم نو اے ریفرنس کا اہم جزو ہیں،اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ جے آئی ٹی رپورٹ کیسے پیش کرسکتے ہیں جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ ایک دستاویز ہے جسے بطور شواہد حاصل کیا گیا۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی نیب کے گواہ ظاہر شاہ پر جرح مکمل
بعد ازاں مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے ظاہر شاہ پر جرح کی، جرح کے دوران نیب کے گواہ ظاہرشاہ نے عدالت کوبتایا کہ والیم 10 کی کاپی رجسٹرار کے خط کے ذریعے حاصل کی، والیم 10متعلقہ کو آرڈینیشن آفیسرنے وصول کیا تھا۔
نیب پراسیکیوشن ونگ نے والیم ٹین کے لیے عدالت کوخط لکھا تھا۔ نیب نے سپریم کورٹ میں والیم دس وصول کرنےکی رسییونگ نہیں دی۔ والیم دس کا متعلقہ حصہ تفتیشی افسر کے علاوہ کسی کے ساتھ شئیر نہیں کیا۔مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے سوال کیا کہ کیا آپ کے علم میں ہے والیم دس کی کچھ دستاویزات میڈیا پر چلتی رہیں جس پر ظاہر شاہ نے کہا کہ وہ میڈیا کو بہت کم دیکھتے ہیں ،یہ ان کے علم میں نہیں۔امجد پرویز نے استفسار کیا کہ ستائیس مئی دو ہزار سترہ کے ایم ایل اے کا ریفرنس نمبر کیا ہے؟ گواہ ظاہر شاہ نے کہا کہ انھیں ریفرنس نمبر یاد نہیں۔جرح کے دوران نیب پراسیکیوٹر اور امجد پرویز کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
from پاکستان
https://ift.tt/2vYO5Ml
0 Comments