تفصیلات کے مطابق میمو گیٹ اسکینڈل میں حسین حقانی کو واپس پاکستان لانے کے لئے انٹرپول نے ایف آئی اے کی درخواست مسترد کردی ہے،ایف آئی اے کے مطابق عدالتی حکم پر امریکہ اور انٹر پول کو حسین حقانی کی گرفتاری میں معاونت کے لئے خط لکھا گیا تھا۔
تاہم انٹرپول کا موقف ہے کہ بغیر مقدمے کے کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی ،ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے حسین حقانی کے خلاف انٹر پول کو نئی درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے جو سابق سفیر کے خلاف گزشتہ دنوں درج کئے گئے مقدمے کی روشنی میں کی جائے گی۔
سابق سفیر کے خلاف گزشتہ روز سرکاری فنڈز مں خرد برد مقدمہ دائر کیا گیا تھا، اس سے قبل حسین حقانی کے خلاف باضابطہ چارج شیٹ نہ ہونے کے باعث امریکہ نے بھی تعاون سے انکار کردیا تھا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے حسین حقانی کو میمو گیٹ اسکینڈل میں امریکہ سے گرفتار کر کے پاکستان لانے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔
یاد رہے کہ ستائیس مارچ کو میمو گیٹ اسکینڈل میں سپریم کورٹ نے حسین حقانی کو پاکستان لانے سے متعلق اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ کو طلب کیا تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ حسین حقانی عدالت کو یقین دہانی کرا کر ملک سے کیسے بھاگ گئے، یہ عدالت کی عزت کا معاملہ ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ حسین حقانی کو واپس لانے کے لیے کیا پیشرفت ہوئی جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اور خزانہ کو خطوط لکھے ہیں جب کہ حسین حقانی کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے،
حسین حقانی کے وارنٹ کے اجراء کے لیے معاملہ چل رہا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ معاملہ لمبا نہیں ہوتا جارہا ہے جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ امریکا میں پاکستانی سفارت خانے سے دستاویزات آرہے ہیں۔یاد رہے کہ پندرہ فروری کو سپریم کورٹ نے میمو گیٹ اسکینڈل میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔
from پاکستان
https://ift.tt/2jfd8kS
0 Comments