بریکنگ نیوز

6/recent/ticker-posts

فاروق ستار نے پی پی کو ’پاپا، پھپھو، پپو‘ پارٹی قرار دے دیا

فاروق ستار نے پی پی کو ’پاپا، پھپھو، پپو‘ پارٹی قرار دے دیا
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان ںے لیاقت آباد کے ٹنکی گراؤنڈ میں جلسے کا انعقاد کیا۔ ایم کیو ایم رہنماؤں نے جلسے میں پاکستان پیپلزپارٹی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ پیپلز پارٹی نے لیاقت آباد کی گلیوں پرقبضہ کرکے جلسہ کیا، اب کہتے ہیں گلشن اقبال میں جلسہ کریں گے۔

خواجہ اظہار نے کہا کہ تم ہر جگہ جلسے کرو تمھیں دوڑا دوڑا کر ماریں گے، عامر خان بولے کہ  پیرا شوٹر پارٹی دنیا کی واحد پارٹی ہے جس نے ایک بھی الیکشن نہیں لڑا لیکن اس کے 17 ایم پی اے ہیں، خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایک ہوجانا کافی نہیں ہے نیک ہونا بھی لازمی ہے جبکہ فاروق ستار نے پیپلز پارٹی کو پاپا، پھپھو، پپو پارٹی قرار دے دیا۔

اپنے خطاب میں فاروق ستار نے کہا کہ ’دس سال سے بولنگ کرا رہے تھے، اب بیٹنگ کا وقت آیا ہے، سرسوں کا تیل لگا کر بیٹ کا اسٹروک نکالنا ہے‘۔

انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ ہمیں پاپا، پھپھو اور پپو پارٹی نے للکارا ہے، ہاری آج بھی وہ زندگی گزار رہا ہے جو 10 سال پہلے گزار رہا تھا‘۔

خیال رہے کہ 29 اپریل کو ٹنکی گراؤنڈ جلسے میں بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم کو ’مستقل قومی مصیبت‘ قرار دیا تھا جس کا جواب فاروق ستار نے پی پی پی کو (پاپا، پھپھو اور پپو) پارٹی قرار دے کر دیا۔

ایم کیو ایم بہادرآباد اور پی آئی بی کے متعدد  رہنما اسٹیج پر موجود رہے جبکہ ایم کیو ایم میں دھڑے بندی کی وجہ بننے والے کامران ٹیسوری اسٹیج پر نہیں بلکہ مجمع میں کارکنوں کے درمیان بیٹھے۔

پیپلزپارٹی والوں نے جلسے میں صرف نفرتوں کا اظہار کیا، خالد مقبول
 

ایم کیو ایم پاکستان بہادرآباد گروپ کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج کا جلسہ منشور کے اعلان کیلئے نہیں جذبات کےاظہار کیلئے  ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ماضی میں قومیانے کے نام پر جائیدادوں پر قبضہ کیا گیا، پیپلزپارٹی کےجلسےکا خیر مقدم کیا کہ شایدکوئی اعلان ہوجائے لیکن پیپلزپارٹی والوں نے جلسے میں صرف نفرتیں نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ عجیب جلسہ تھا کہ علاقہ مکینوں پر ہی کرفیو لگا دیا گیا لیکن لیاقت آباد والوں نے آج پھر ایم کیوایم کو بچالیا، سلام لیاقت آباد والوں پر جہاں آج بھی نظریہ پاکستان زندہ ہے۔

خالد مقبول نے کہا کہ لیاقت آباد آمریت کے خلاف مزاحمت کا مرکز ہے، آپ نے کہا تھا ایک ہوجاؤ، ہم ایک ہیں، ایک ہوجانا کافی نہیں ہے نیک ہونا بھی لازمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک اکائی ہیں، مقصد بھی ایک ہے اور راستہ بھی ایک ہے۔

آج کا جلسہ پیغام ہے کہ ایم کیو ایم ایک تھی ایک ہی رہے گی، عامر خان
 

ایم کیو ایم پاکستان کے سینیئر رہنما عامر خان نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ آج کا جلسہ یہ پیغام ہے کہ ایم کیو ایم ایک تھی اور ایک ہی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں مہاجر تھا، ہوں اور رہوں گا، کوئی مجھ سے میری شناخت نہیں چھین سکتا۔

عامر خان نے کہا کہ ’آج کاجلسہ پیغام دے رہا ہے کہ ایم کیو ایم ایک تھی اور ایک ہی رہےگی، ٹنکی گراؤنڈ کے جلسے نے ساری نوٹنکیوں کو جواب دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس جلسے میں موجود ہر فرد ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ ہے، آج کے جلسے میں سندھی، بلوچی ،پنجابی، پختون سب ہیں۔

عامر خان نے کہا کہ پورے پاکستان کو جاگنا ہوگا، ورنہ جاگیردار عوام کاحق نہیں دیں گے۔

سعید غنی کو ایم کیو ایم کا ایک کارکن ہرائے گا، خواجہ اظہار
 

جلسے سے خطاب میں خواجہ اظہار الحسن نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کارباری افراد 20 ارب روپے دیتے ہیں اور پیپلز پارٹی نے 20 ارب میں دو سڑکیں دیں ۔

خواجہ اظہار نے کہا کہ بجٹ میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 80 کروڑ روپے کی لاگت سے یونیورسٹی روڈ بنوائی، میں نے اسکیم نکالی تو اس میں سڑک سوا ارب میں بنانے کا لکھا تھا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کے حوالے سے خواجہ اظہار نے کہا کہ ’شرارتی عناصر سعید غنی کوایم کیو ایم سے بڑی تکلیف ہے، انہیں ایم کیو ایم سے نہیں ایک ایک مہاجر سے تکلیف ہے، سعید غنی اپنی لیڈر شپ کو کہہ رہے ہیں 20 سیٹیں جیتیں گے ، سعید غنی تمھیں ایم کیو ایم کا ایک کارکن ہرائے گا‘۔

سندھ 40 سال سے پیپلز پارٹی سے روٹی، کپڑا اور مکان کا پوچھ رہا ہے، وسیم اختر
 

میئر کراچی وسیم اختر نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ ’بلاول نے کہا میئر کے پاس تمام اختیارات ہیں، بلاول اس وقت سیکھ رہا ہے، اسے حقائق معلوم نہیں، بلاول کو پوائنٹس دیئے جائیں اسے سکھایا جائے‘۔

وسیم اختر نے مزید کہا کہ ’بلاول کو سکھانے والے حقیقت سے آگاہ نہیں کرتے، بلاول کو مستقبل کا وزیر بنانے کا خواب دکھایا جارہا ہے، انہیں بلدیات کے محکمے کی ٹریننگ دی جارہی ہے ‘۔

میئر کراچی نے کہا کہ سندھ 40 سال سے پیپلز پارٹی سے روٹی، کپڑا اور مکان کا پوچھ رہا ہے، پورا سندھ کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا ہے اور اب یہ کراچی کو کھنڈرات میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

وسیم اختر نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کو وزیر بلدیات چلا رہا ہے جو یہاں سے منتخب نہیں ہوا، ان کو کیا پتا کہ کراچی کے مسائل کیسے حل ہوں گے؟اب تو پالیسی بھی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ بنا رہی ہے۔

میئر کراچی نے مزید کہا کہ بلاول نے تقریر کی لیکن کوئی نیشنل پالیسی نہیں دی، وزیر اعلیٰ اندرون سندھ سے منتخب ہو کر یہاں حکمرانی کررہے ہیں، عدالت سوال کر رہی ہے صاف پانی کیوں نہیں فراہم کیا جارہا، عدالت نے ٹرانسفر اور پوسٹنگ تک اپنے پاس رکھ لیا ہے۔

وسیم اختر نے کہا کہ ٹنکی گراؤنڈ کا نام تبدیل کرکے شہدائے اردو رکھیں گے۔

کامران ٹیسوری کارکنوں کے درمیان بیٹھ گئے

 

کامران ٹیسوری ، علی رضا عابدی کے ہمراہ جلسہ گاہ پہنچے اور دونوں کارکنوں کے لیے مختص گیٹ سے جلسہ گاہ داخل ہوئے۔

اس موقع پر کامران ٹیسوری نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے دریا سے نکل کر سمندر میں آگیا ہوں، کارکنان کے ساتھ ہونا باعث فخر ہے۔

بہادر آباد گروپ نے یہ شرط رکھی تھی کہ کامران ٹیسوری اسٹیج پر موجود نہیں ہوں گے جس کے بعد کامران ٹیسوری نے عام کارکن کی حیثیت سے جلسے میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا۔

اس حوالے سے علی رضا عابدی نے کہا کہ چھوٹی موٹی باتوں کو نظر انداز کرنا ہوگا، بہادرآباد والے کامران ٹیسوری کو تسلیم کرلیں۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم نے 29 اپریل کو ٹنکی گراؤنڈ پر پیپلز پارٹی کے جلسے کے جواب میں اس جلسے کا انعقاد کیا ہے اور اس حوالے سے ایم کیو ایم رہنما عامر خان نے کہا تھا کہ 'پیپلز پارٹی کو آج کے جلسے سے جواب مل جائے گا'۔

عامر خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'ایم کیو ایم آئندہ عام انتخابات میں اپنی نشستوں پر کامیاب ہوگی'۔

کامران ٹیسوری کے معاملے پر گفتگو سے اجتناب کرتے ہوئے عامر خان نے کہا کہ 'جلسے سے آخری خطاب کوئی بھی کرسکتا ہے'۔

واضح رہے کہ 2 مئی کو ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بہادر آباد گروپ اور پی آئی بی گروپ نے 5 مئی کو لیاقت آباد کے ٹنکی گراؤنڈ میں مشترکہ جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہم نے 5 مئی کو مشترکہ جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ان کا بہادر آباد آنے کا مقصد محض ٹنکی گراؤنڈ میں مشترکہ جلسہ کرنا نہیں ہے، بلکہ مقصد یہ ہے کہ جلسے کے بعد بھی ہم مہاجروں اور تمام مظلوموں کے اتحاد و یکجہتی کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔

تاہم جب فاروق ستار جب بہادرآباد پہنچے تو کامران ٹیسوری مرکز کے اندر نہیں گئے تھے، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ کارکن کی حیثیت سے بہادرآباد مرکز کے باہر کھڑے ہیں۔

کامران ٹیسوری نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر مائنس کامران ٹیسوری کا فیصلہ ہوا تو انہیں منظور ہے، 'کل بھی کارکن کی حیثیت سے کام کر رہا تھا، ابھی بھی کارکن ہوں'۔

یاد رہے کہ مارچ میں ہونے والے سینیٹ انتخابات کے لیے فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کو ٹکٹ دینے کے معاملے پر ایم کیو ایم میں پھوٹ پڑ گئی تھی اور پارٹی دو دھڑوں (بہادرآباد اور پی آئی بی گروپ) میں تقسیم ہوگئی تھی، جو اب بھی برقرار ہے۔



from پاکستان
https://ift.tt/2KEKAho

Post a Comment

0 Comments