ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم حق خودارادیت کے حوالے سے برسلز میں کشمیر کونسل ای یو کی کورکمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
علی رضا سید نے کہاکہ اقوام متحدہ کی پانچ جنوری کی قرارداد نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے ایک بنیاد فراہم کی ہے لیکن بھارت کے متعصبانہ اور منفی رویے کی وجہ سے اس قرارداد پراب تک عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھی اپنی قرارداد پر عمل درآمد نہیں کرواسکی۔ اگست ۱۹۴۷ء کو جموں و کشمیر کو برصغیر کی تقسیم کے فارمولے کے تحت آزادی ملنی تھی لیکن بھارت نے جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر زبردستی قبضہ جمالیا۔ یہ علاقہ اب تک بھارت کے زیرقبضہ ہے اور بھارت کی مرکزی حکومت نے اگست ۲۰۱۹ء میں اس علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے اپنے براہ راست کنٹرول میں لے لیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیاء کا امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے ساتھ وابستہ ہے۔ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا، اس وقت تک برصغیر میں امن و خوشحالی نہیں آسکتی۔ بھارت کی تمام کاروائیاں بشمول مسلسل بھارتی تسلط، ریاستی دہشت گردی، جبری گمشدگی، بے گناہ لوگوں کا قتل عام، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا اور ڈومیسائل قوانین میں ردبدل کرنا غیرقانونی ہیں ۔
علی رضا سید نے مطالبہ کیا کہ بھارت جموں و کشمیر پر اپنا ناجائز قبضہ ختم کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ بھارت سات دہائیوں سے زائد عرصے سے کشمیریوں پر ظلم کررہا ہے اور بھارتی افواج کو کشمیریوں پر مظالم کی کھلی چھوٹ ہے اور بھارتی سیکورٹی فورسز کو لامحدود اختیار حاصل ہیں تاکہ وہ کشمیریوں کی جائز تحریک کو دبا سکیں۔
علی رضا سید نے عالمی برادری سے مطالبہ کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے میں ان کی مدد کرے اورخاص طور پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل در آمد کروائے۔
from Urdu News | پاکستان کی خبریں
https://ift.tt/zls36GE
0 Comments