عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قازقستان میں 2 جنوری سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ملک گیر احتجاج ہو رہا تھا جو پُرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا۔ مظاہرین سے جھڑپوں میں 95 پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور 200 مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
مظاہرین نے پیٹرول قیمتوں میں نصف سے زیادہ کمی یا کم از کم گزشتہ برس کے برابر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کے مستعفیٰ ہونے تک ملک گیر احتجاج جاری رہے گا۔
عوامی مطالبے پر صدر قاسم نے وزیراعظم سے طویل ملاقات کی جس کے بعد وزیراعظم عسکر مامن نے استعفیٰ پیش کردیا۔ صدر نے استعفیٰ قبول کرکے کابینہ برطرف کرنے کا اعلان کردیا اور مظاہروں کے گڑھ دارالحکومت الماتے، صوبے منگیستو میں 17 جنوری تک ایمرجنسی نافذ کردی۔
صدر قاسم جومارت توکایف نے اپنے بیان میں کہا کہ قائم مقام کابینہ تشکیل دیدی ہے جسے ترجیح بنیادوں پر مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمتوں کے کنٹرول کو بحال کرنے اور پیٹرول، ڈیزل سمیت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے اقدامات کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ قازقستان میں 2 جنوری سے پیٹرول قیمتوں میں اضافے پر ملک گیر مظاہرے جاری تھے سب سے زیادہ احتجاج پیٹرول کی دولت سے مالامال علاقوں الماتے اور منگیستو میں ہوئے تھے جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
from تازہ ترین بین الاقوامی خبریں | دنیا کی خبریں https://ift.tt/3mYpwXG
قازقستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف عوام کا احتجاج، وزیراعظم مستعفی https://ift.tt/3pX7XJG
0 Comments