الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب الیکشن کمیشن میں پیش ہوگئے
الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کے بعد وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن جو کر رہا ہے وہ تاریخی قدم ہے، پی ٹی آئی نے سارا ریکارڈ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ دیا ہے، جب فارن فنڈنگ کیس کی رپورٹ سامنے آئے گی تو قوم دیکھے گی کہ سب سے شفاف فنڈز پی ٹی آئی نے جمع کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جتنی شفافیت کے ساتھ فنڈز جمع کیے اور اس کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا، کوئی اور پارٹی اس کا دسواں حصہ بھی جمع نہیں کرا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کا پیمانہ ایک ہونا چاہیے، ہم نے درخواست دائر کی ہے کہ باقی پارٹیوں کے فنڈز کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ تینوں اسکروٹنی کمیٹیوں کی رپورٹ کو مرتب کیا جائے۔
اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ پہلے بھی تعاون کیا اور آئندہ بھی تعاون کرنے کو تیار ہیں، (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے لیے اسکروٹنی کمیٹی بنادی گئی ہے، پارٹیوں پر بڑے الزامات لگتے رہتے ہیں اور بہت بڑے لیڈر الزمات لگاتے رہے ہیں لیکن سب سے شفاف طریقے سے پی ٹی آئی نے فنڈز جمع کیے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پر لوگوں کا بھروسہ ہے، عمران خان نے شوکت خانم، نمل یونیورسٹی اور پی ٹی آئی کے لیے شفاف طریقے سے فنڈز جمع کیے، ان پو لوگوں کو اندھا اعتماد ہے۔
وزیر مملکت فرح حبیب کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ’میں نے الیکشن کمیشن میں دوبارہ پیش ہوکر استدعا کی ہے کہ پی پی اور (ن) لیگ کی بھی اسکروٹنی رپورٹ تیار ہے اس کو بھی پیش کیا جائے، تینوں پارٹیوں پر ایک ہی نوعیت کے کیسز ہیں اور سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں یہ اسکروٹنی کمیٹیاں بنائی گئی تھیں‘۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کے بینک اکاونٹس کی بلاامتیاز جانچ پڑتال کی جانی چاہیے تاکہ پتہ چلے کہ مسلم لیگ (ن) نے 9 اور پیپلز پارٹی نے 11 اکاؤنٹس خفیہ کیوں رکھے؟ حقائق سب کے سامنے آنے چاہئیں، ہم شفافیت اور ٹرانسپیرنسی پر یقین رکھتے ہیں، اگر الیکشن کمیشن کھلی عدالت میں کیس کی سماعت کرے تو ہم تیار ہیں۔
فارن فنڈنگ کیس کی سماعت
قبل ازیں تحریک انصاف کی مبینہ فارن فنڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت میں پی ٹی آئی اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کے لیے قائم اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی کہ فریقین اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پبلک نہ کریں، الیکشن کمیشن نے (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کی مبینہ فارن فنڈنگ پر کمیٹی سے پیش رفت رپورٹ 10 روز میں طلب کرلی۔
پی ٹی آئی کے خلاف مبینہ غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے کی۔
درخواست گزار اکبر ایس بابر، پی ٹی آئی کے اسد عمر، عامر کیانی، پی ٹی آئی وکیل شاہ خاور الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آگئی ہے جس پر اکبر ایس بابر کے وکیل نے استدعا کی کہ جب اسکروٹنی کمیٹی کے بعد ریکارڈ الیکشن کمیشن کے پاس آئے گا تو ہمیں کاپی فراہم کی جائے۔
پی ٹی آئی کے وکیل شاہ خاور نے مؤقف اپنایا کہ رپورٹ فریقین کو دے دی جائے تاہم ہمارے کمنٹس آنے تک اس رپورٹ کو پبلک نہ کیا جائے۔
شاہ خاور نے دلائل دیے دیگر جماعتوں کے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی کا عمل مکمل ہو جانے دیں، وہ رپورٹس بھی حتمی مراحل میں ہیں، اس کے بعد سب کو اکٹھے دیکھیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے سب رپورٹس کو کیسے اکٹھا کر سکتے ہیں، پی ٹی آئی فنڈنگ رپورٹ کی کاپیاں تمام فریقین کو فراہم کریں۔
اکبر ایس بابر کے وکیل نے شکوہ کیا جو ڈیٹا اور اکاؤنٹس الیکشن کمیشن نے خود حاصل کیے وہ بھی ہمیں نہیں بتائے گئے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ کمیشن آرڈر پاس کرنے کی پوزیشن میں نہیں کہ وہ کہے کہ فریقین رپورٹ کو پبلک کریں یا نہیں۔
وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ ہر کیس میں سب چیزیں پبلک ہوتی ہیں جس پر وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ الیکشن کمیشن آرڈر کر دے کہ فریقین اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو پبلک نہ کریں جس پر رکن الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ اوپن کورٹ میں ہم کیسے پابندی لگا سکتے ہیں کہ رپورٹ کو پبلک نہ کیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت پندرہ روز کے لیے ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن اکبر ایس بابر نے 2014 میں پارٹی فنڈز میں بے ضابطگیوں کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔
اکبر ایس بابر نے الزام عائد کیا تھا کہ 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے لاکھوں ڈالرز پی ٹی آئی کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے اور تحریک انصاف نے یہ بینک اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے خفیہ رکھے۔
from Urdu News | پاکستان کی خبریں
https://ift.tt/3sV0yfH
0 Comments