گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے، اب تک پی ٹی آئی 9، پیپلزپارٹی 4، ایم ڈبلیو ایم 1 اور 6 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این)، پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم (پی ایم ایل کیو)، جمیعت علماء اسلام فضل الرحمان (جی یو آئی ایف)، جماعت اسلامی (جے آئی)، مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم)، ایم کیو ایم پاکستان، آل پاکستان مسلم لیگ سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں نے 23 حلقوں پر ہونے والے انتخابات میں حصہ لیا۔
گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کی کُل 24 نشستیں ہیں جن میں سے ایک حلقے گلگت 3 میں امیدوار کے انتقال کی وجہ سے الیکشن کو ملتوی کیا گیا۔
گلگت بلتستان میں 1160 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے جن میں سے 418 کو انتہائی حساس جبکہ 311 کو حساس قرار دیا گیا تھا، 23 نشستوں کے لیے ہونے والے انتخابات میں 330 امیدواران نے حصہ لیا۔
گلگت بلتستان میں وزیراعلیٰ بنانے کے لیے کسی بھی پارٹی کو کم از کم 13 نشستوں کی ضرورت ہوگی، جس پارٹی کے اتنے یا اس سے زیادہ امیدوار کامیاب ہوئے قانون ساز اسمبلی اور صوبے میں اگلا وزیراعلیٰ اُس کا ہوگا۔
تحریک انصاف 6: جی بی ایل اے 11 کھرمنگ، جی بی ایل اے 17 (دیامیر3)، جی بی ایل اے 12 شگر، جی بی ایل اے 18 (دیامیر 4) جی بی ایل اے 6 ہنزہ اور جی بی ایل اے 7 اسکردو سے پی ٹی آئی کے امیدوار کامیاب ہوئے۔
آزاد امیدوار 4: جی بی ایل اے 22 سے مشتاق حسین، جی بی ایل اے 10 اسکردو (4) سے راجہ ناصر، جی بی ایل اے 5 (نگر 2) سے جاوید علی، جی بی ایل اے 23 (گھانچے 2) سے عبد الحمید کامیاب ہوئے۔
مجلس وحدت المسلمین 1: جی بی ایل اے 8 اسکردو 2 سے ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار کامیاب ہوئے۔
پاکستان پیپلزپارٹی 3: جی بی ایل اے 24 گھانچے، جی بی ایل اے 4 (نگر 1)، جی بی ایل اے 1 گلگت 1 سے پی پی پی کے امیدوار کامیاب ہوئے۔
from Urdu News | پاکستان کی خبریں
https://ift.tt/3nqTXDD
0 Comments