سپریم کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ماحولیاتی کمیشن کی جانب سے بتایا گیا کہ وفاق سمیت صوبوں نے اشتراک سے پالیسی پر اتفاق کیا، صوبے ماحولیات پرمشترکہ معیار مقرر کریں گے۔ ماحولیاتی کمیشن نے بتایا کہ پنجاب میں بھٹوں کے دھویں کا مسئلہ کافی حد تک حل کیا گیا ہے، بھٹے ماحول دوست بنانے پراسٹیٹ بینک 6 فیصد شرح پر قرضے دے رہا ہے۔
ماحولیاتی کمیشن نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ ماحولیاتی پالیسی پر گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو بھی شامل کیا گیا ہے، جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ کیا سفارشات کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے؟۔
سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل آفسز کو سفارشات پرعمل سے متعلق ہدایات ہیں؟ جس پر صوبائی حکومتوں کے وکلا نے بتایا کہ کمیشن سفارشات کے حوالے سے ہمیں کوئی ہدایات نہیں۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اے جی آفسز کی رضامندی کےبغیر سفارشات کوعدالتی حکم کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا، جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ فضائی آلودگی کے حوالے سے کیا کچھ ہوا ہے؟۔
ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ فضائی آلودگی کے حوالے سے سیمینار منعقد کیے گئے ہیں، ہم نے شاپنگ بیگ پر بھی پابندی لگا دی ہے۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ماحولیاتی کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں آچکی ہے، چاروں صوبے اور وفاق ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے کا حل نکالیں۔ سپریم کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔
from پاکستان
https://ift.tt/2OLsvUS
0 Comments