سنگاپور سے تعلق رکھنے والی 61 سالہ رینا ماضی میں بطور ٹیچر اپنی خدمات انجام دے رہی تھیں کہ اچانک 28 برس میں وہ آنکھوں کی بینائی کھو بیٹھیں۔
رینا بتاتی ہیں کہ ایک شام میں اپنے طلبا کے امتحانی پرچے چیک کر رہی تھی کہ اچانک میری آنکھوں کے آگے تاریکی چھا گئی، اس وقت میں نے اپنی امی سے پوچھا کہ کیا لائٹ آرہی ہے جس پر ان کی والدہ نے ہاں میں جواب دیا۔
رینا کہتی ہیں کہ اچانک ایسا اندھیرا چھایا کہ میں اپنے ہاتھ اور انگلیاں بھی دیکھنے کے قابل نہیں رہی تھی۔ ڈاکٹر کے مطابق رینا سائلنٹ اکیوٹ گلوکوما بیماری کا شکار ہوگئی تھیں جس کے نتیجے میں آنکھوں کا پانی ختم ہوجاتا ہے اور آپٹک نرو متاثر ہوجاتی ہے۔
رینا کا مزید کہنا ہے کہ مجھے نابینا ہونے سے بچانے کے لیے میرے والد اور بھائی نے اپنی ایک آنکھ مجھ میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا لیکن ڈاکٹر نے صاف کہا تھا کہ اگر آنکھ ٹرنسپلانٹ بھی کردی جاتی ہے تو تب یہ بینائی سے محروم رہیں گی۔
رینا نے بینائی سے محروم ہونے کے باوجود کمپیوٹر ٹائپنگ سیکھی اور دیگر کورسز کیے تاکہ وہ کسی کی محتاج نہ ہوسکیں۔ رینا کا ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنا کا پختہ ارادہ آئندہ برس نہیں بلکہ رواں برس 2019 میں ہی ہے۔
رینا کو جب پتا چلا کہ وہ اب کبھی بھی دنیا کو دیکھ نہیں پائیں گی اس وقت وہ بے حد مایوس ہوئیں لیکن پھر انہوں نے ہمت پکڑی زندگی سے مقابلہ کرنا شروع کیا۔
from تازہ ترین بین الاقوامی خبریں | دنیا کی خبریں https://ift.tt/303O1oT
نابینا خاتون کا ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کا عزم https://ift.tt/2N3AYQP
0 Comments