بریکنگ نیوز

6/recent/ticker-posts

پاکستان پر کڑے امتحان کا وقت ہے، پارلیمان کو بائی پاس کرنے کی کوشش نہ کی جائے، شیری رحمان

پاکستان پر کڑے امتحان کا وقت ہے، پارلیمان کو بائی پاس کرنے کی کوشش نہ کی جائے، شیری رحمان
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما اور سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ ریاست ججز کا تحفظ کرے، ججز چاہے غلط فیصلہ کریں یا صحیح انہیں حوصلہ دیا جائے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدرات سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن نے موجودہ صورتحال پر بحث کا مطالبہ کیا۔

اجلاس کے آغاز پر وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے انسداد الیکٹرانک کرائمز بل میں ترامیم کو واپس لینے کی تحریک دی، جسے ایوان نے منظور کرلیا۔

وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ انسداد الیکٹرانک کرائمز بل گزشتہ حکومت کی کابینہ نے منظور کیا تھا اور یہ بل سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے لکھوایا تھا، لہٰذا تقاضا ہے کہ نئی حکومت اس بل کا دوبارہ جائزے لے۔

بل کی واپسی کے بعد ایوان میں بحث شروع ہوئی تو پی پی پی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کی بقا، ریاست اور آئین کی ساکھ مجروح ہو۔

انہوں نے کہا کہ پورا ملک تین دن تک معطل رہا، بات کریں گے تو کہیں گے یہ تو پہلے بھی ہوچکا ہے، اس طرح کے معاہدے پہلے بھی ہو چکے ہیں لیکن اس مرتبہ ہونے والا عمل بہت بڑا سانحہ ہے۔

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم یہاں حکومتی بینچز کو للکارنے نہیں آئے لیکن 3 دن تک جو سڑکوں پر للکارا گیا اس پر شدید افسوس ہے، ملک کے سپہ سالار کو نام لے کر پکارا گیا، عدلیہ، ریاست اور فوج کو گھسیٹا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے ایکشن سے کیا پیغام دیا جارہا ہے کہ حکومت بات کرتی ہے اور آگے چل پڑتی ہے، پہلی مرتبہ وضاحت کے ساتھ للکار سنی ہے، ایسی للکار کو استثنیٰ دیا جاتا ہے؟

سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ اس معاملے پر سیاست نہیں کرتے، پیپلز پارٹی نے ہر مشکل وقت میں حب الوطنی کی لکیر کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست سب کو تحفظ فراہم کرے، ججز کا تحفظ کرے، ججز چاہے غلط فیصلہ کریں یا صحیح انہیں حوصلہ دے جبکہ ریاست کے آئین اور قانون سے جو باغی ہے ان کی خبر لی جائے۔

اجلاس کے دوران سینیٹر شیریٰ رحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستان پر کڑے امتحان کا وقت ہے، پارلیمان کو بائی پاس کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کے معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا جبکہ یمن اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا گیا، بتایا جائے کہ کن شرائط پر ثالثی کا کردار ادا کیا جائے گا۔

اجلاس کے دوران سینیٹر رضا ربانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے پر ملک 3 روز تک بند رہا، آئین کے اداروں کے بارے میں باتیں کی گئیں، ضروری ہے کہ پارلیمان اس نوعیت کے مسئلے پر بات کرے۔

اس دوران انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے اجلاس میں اس مسئلے پر بحث ہونی چاہیے لیکن چیئرمین سینیٹ نے رضا ربانی کا مطالبہ نظر انداز کردیا۔

جس پر سینیٹر رضا ربانی نے احتجاج کیا اور کہا کہ آئین سے بغاوت کا معاملہ پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں آئے گا تو کہا اس پر بحث ہوگی، ہم پر لازم ہے کہ آئین کا دفاع کریں۔

 



from پاکستان
https://ift.tt/2SQDXfN

Post a Comment

0 Comments