اسلام آباد پولیس کا صحافیوں پر تشدد کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین بینچ نے کی،،دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ریڈ زون میں کس قانون کے تحت احتجاج کی اجازت نہیں ۔ریڈ زون میں کس کو احتجاج کی اجازت ہے۔
آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاز ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا تاحیات 144 دفعہ کا نفاذ کر دیا جائے،، کتنے عرصے کے لیے دفعہ 144کا نفاذ ہو سکتا ہے،، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ دو ماہ کے لیے دفعہ 144کا نفاذ ہوسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ قانون کے ساتھ فراڈ کر رہے ہیں،ہر دو ماہ بعد دوبارہ دفعہ 144کا نفاذ کردیا جاتا ہے،،آئی جی پولیس نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے صحافیوں کو ریڈ زون میں جانے سے منع کیا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا صحافیوں نے پتھر پھینکے کوئی گملا توڑا؟ آئی جی اسلام آباد نے بتایا پولیس کی جانب سے بھی واقعہ کی انکوائری کروائی جائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پرامن احتجاج یا خواتین پر ہاتھ اٹھانا مناسب نہیں ہے، چیف جسٹس نے معاملےکی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیدیا ہے،عدالت نے سیشن جج سہیل ناصر کو معاملے کی انکوائری کا حکم دیدیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ تمام فریقین انکوائری کمیشن کے روبرو پیش ہوں،سیشن جج انکوائری کر کے دس روز میں رپورٹ دے ،ڈپٹی ،کمشنر اسلام آباد دفعہ 144 کے تسلسل کے ساتھ نفاذ پر وضاحت کریں،۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2HRrqTr
https://ift.tt/2I9tKZz
0 Comments