سکھر میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے ایک مرتبہ پھر ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہےکہ 33 سال تک حکومتوں کا حصہ رہنے کے باوجود وہ کراچی میں ایک یونیورسٹی تک نہیں بنا سکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے 33 برس میں ایم کیو ایم ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کا حصہ رہی ہے اور انھوں ںے قتل عام کیا اور لوگوں کے گھر برباد کیے، لوگوں کو سوائے لاشوں کے کچھ نہیں دیا اس لیے اب اس کے لوگ عزت سے بیٹھ جائیں کیونکہ ان کا چہرہ لوگوں نے دیکھ لیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کی اندورونی چپقلش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ خالد مقبول صدیقی کے لیے کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ وہ مایوس ہے اور فاروق ستار سے بھی جان نہیں چھڑا سکے ہیں۔
خورشید شاہ نے کہا کہ کراچی میں جتنی ڈولپمنٹ ہوئی ہے وہ ہم کروا رہے ہیں یا پھر نعمت اللہ خان نے کرائی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری سیاست میں ایسے لوگ آگئے ہیں جن کا نہ کوئی نظریہ ہے اور نہ پروگرام اس لیے وہ سوائے گالیوں کے کچھ نہیں دیتے کیونکہ انھوں نےصرف گالم گلوچ کی سیاست، سیکھی لیکن اب قوم کو اس سیاست کو مسترد کرنا ہوگا۔
انھوں ںے کہا کہ کہ میثاق جمہوریت کے ذریعے ملک کی سیاست اور پارلیمنٹ کو نیا رخ اور تصور دیا لیکن اس کے باوجود نواز شریف نے ہمارے خلاف سازشیں کیں جس سے اب وہ خود تسلیم کرتے ہیں۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ملک پر قرضے بڑھ گئے ہیں لیکن یہاں میٹرو بنائی جارہی ہیں، پاکستان میں ایک ایسی ٹیم بننی چاہیے جو جائزہ لے کہ کس نے زیادہ ترقیاتی کام کرائے ہیں۔
بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رائے ونڈ میں تو لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی ہے لیکن سکھر، رحیم یار خان اور ڈیرہ غازی خان سمیت ملک کے دیگر شہروں میں لوڈ شیڈنگ بدستور جاری ہے اور لوگ عذاب میں مبتلا ہیں۔
انھوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران حکومت کی آئینی مدت کے خاتمے کے بعد نگراں سیٹ اپ کے حوالے سے کہا کہ نگراں وزیراعظم کا نام فی الحال نہیں بتاسکتا۔
from پاکستان
https://ift.tt/2HN4If2
0 Comments