فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انٹرٹینمنٹ سٹی کا منصوبہ ملک کے ولی عہد اور فرماں روا سلمان کے صاحبزادے محمد بن سلمان کی جانب سے پیش کیے گئے ’ویژن 2030‘ سے متعلق سرمایہ کاری اور اصلاحاتی پروگرام کا حصہ ہے۔
خادم الحرمين الشريفين، الملك سلمان بن عبد العزيز، يضع حجر الأساس لمشروع #القدية، وجهة الترفيه والرياضة والثقافة في المملكة.#الملك_يضع_حجر_أساس_القدية pic.twitter.com/FEtWqNvv7x
— Qiddiya - القدية (@qiddiya) April 28, 2018
سعودی عرب کے حکام کے مطابق دارالحکومت ریاض کے جنوب مغربی حصے میں 130 مرتبہ میل کے علاقے میں ’القدیہ‘ کے نام سے تعمیر کیا جانے والا منصوبہ ڈزنی لینڈ کا مد مقابل ہوگا۔
گزشتہ سال 9 اپریل کو سعودی عرب نے دارالحکومت ریاض کے جنوب مغرب میں اعلیٰ ترین معیار کا ثقافتی، اسپورٹس اور تفریحی شہر بنانے کا اعلان کیا تھا۔
حکام کے مطابق اس منصوبے کا پہلا حصہ ممکنہ طور پر سال 2022 میں مکمل ہوگا جس میں پارکس، موٹر اسپورٹ سہولیات اور سفاری کے لیے علاقہ مخصوص کیا جانا شامل ہے۔
سعودی حکام کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری سے بننے والا پارک، 2030 تک ممکنہ طور پر ایک کروڑ 70 لاکھ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن جائے گا۔
رواں سال فروری میں سعودی عرب کی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ وہ 2018 میں 5 ہزار فیسٹول اور کانسرٹ منعقد کرائیں گے جن کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں دو گنا ہیں اور آئندہ سالوں میں اس شعبے میں 64 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
یاد رہے کہ ہر سال سعودی شہری ریاست میں سالوں سے عائد پابندی کے باعث اپنے ہمسایہ ممالک دبئی اور بحرین میں فلم بینی اور پارکس میں تفریحی پر اربوں ڈالر خرچ کردیتے ہیں۔
19 اپریل 2018 کو قدامت پسند ریاست سعودی عرب میں 35 برس کے طویل عرصے کے بعد سینما گھر کی تقریب رونمائی ہوئی تھی جبکہ سینما کو عوام کے لیے کھولنے سے قبل آزمائشی طور پر کامیاب ترین فلم ’بلیک پینتھر‘ کی اسکریننگ بھی کی گئی تھی۔
ستساهم #القدية في تعزيز تنافسية الرياض ومكانتها لتكون أحد أفضل مئة مدينة للعيش حول العالم.#رؤية2030 #الملك_يضع_حجر_أساس_القدية pic.twitter.com/APU59Y6xQk
— Qiddiya - القدية (@qiddiya) April 28, 2018
یاد رہے کہ مذہبی حلقوں کی جانب سے سینما گھروں کو بے حیائی کے فروغ اور معاشرے کے لیے نامناسب سمجھا جاتا تھا، جس کے بعد 1980 کی دہائی میں اس پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
تاہم ان کی دوبارہ بحالی کو اصلاحات پسند ولی عہد محمد بن سلمان کی جدت پسند ریاست کا ایک حصہ کہا جارہا ہے کیونکہ تیل کی قیمتوں میں عدم استحکام اور معیشت پر اس کے اثرات کے باعث سعودی ولی عہد کی جانب سے اس طرح کی مختلف اصلاحات متعارف کروائی گئیں۔
قدامت پسندوں کی مخالفت کے باوجود سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت سینما گھروں سے پابندی ہٹائی گئی تھی۔
اس سے قبل 16 جنوری 2018 کو سعودی عرب میں 35 سال بعد پہلی فلم کو ریلیز کیا گیا تھا، فلم کو صرف ساحلی شہر جدہ میں قائم کی گئی عارضی سینما میں ریلیز کیا گیا تھا۔
خادم الحرمين الشريفين يضع حجر الأساس لمشروع #القدية الترفيهي في #الرياض
— Qiddiya - القدية (@qiddiya) April 29, 2018
إيذاناً بانطلاق الأعمال الإنشائية في الوجهة الترفيهية والرياضية والثقافية الجديدة غرب الرياض. #الملك_يضع_حجر_اساس_القديه pic.twitter.com/YuECxbNWd0
from دنیا https://ift.tt/2vWCm0x
سعودی عرب: ’انٹرٹینمنٹ میگا پارک‘ کے تعمیراتی کام کا افتتاح https://ift.tt/2KnBipC
0 Comments