اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت پہنچنے والے شہبازگِل کے ایمبولینس میں آکسیجن ماسک لگا ہوا تھا اور وہ بار بار کھانس رہے تھے۔ دورانِ سماعت پراسیکیوٹر رضوان عباسی اور شہبازگِل کے وکیل برہان معظم عدالت میں پیش ہوئے۔
شہباز گِل کی جانب سے 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کروا دیے گئے، وکیل مرتضیٰ طوری نے شہباز گِل کی جانب سے شخصی ضمانت دے دی۔ ملزم شہباز گِل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گِل عدالت کے باہر ایمبولینس میں موجود ہیں۔ ملزم عماد یوسف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عماد یوسف کو ملیریا ہو گیا ہے۔ انہوں نے عدالت میں عماد یوسف کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی۔
ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے باریاں لگی ہوئی ہیں، شہباز گِل ایمبولینس پر لاہور سے آ گئے اور عماد یوسف کراچی سے نہیں آئے۔ اس موقع پر ملزم عماد یوسف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
جج نے کہا کہ یہ معاملہ لٹک رہا ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ ٹائم آگے کیا جا رہا ہے۔ شہباز گِل کے وکیل نے کہا کہ یہ بیمار آدمی کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرا دیتے ہیں، شہباز گِل کو ایمبولینس سے نہیں اتار سکتے، انہیں آکسیجن ماسک لگا ہوا ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ شہبازگِل ایمبولینس میں رہیں جس کے بعد عدالت میں شہباز گِل کی حاضری لگادی گئی۔ عدالت نے ملزم عماد یوسف کے قابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے۔
شہباز گِل پر ایک مرتبہ پھر فردِ جرم عائد نہ ہو سکی، عدالت نے شہباز گِل پر فردِ جرم عائد کرنے کے لیے 20 جنوری کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کارروائی 20 جنوری تک مؤخر کر دی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام ملزمان کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔ جس کے بعد شہباز گِل ایمبولینس میں اسلام آباد کچہری سے روانہ ہو گئے۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے شہبازگِل کے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔ عدالت نے آج شہباز گِل کی حاضری لازمی قرار دے رکھی تھی۔
from Urdu News | پاکستان کی خبریں
https://ift.tt/cjigzmt
0 Comments