حتساب عدالت لاہور نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ قومی احتساب بیورو (نیب) حکام نے شہباز شریف کے مزید 14 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ شہباز شریف نے کہا اگر میں جواب نہیں دوں گا تو میرا نقصان ہو گا اور یہ بات عدالت کہہ چکی ہے میں کوئی جواب نہیں دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو مختلف اکاؤنٹس دکھا کر سوال جواب کیے گئے ہیں۔
شہباز شریف نے مؤقف اختیار کیا کہ جو سوالنامہ نیب نے مجھے دیے وہ پہلے بھی دے چکے ہیں اور میں کئی سوالوں کے جواب دے چکا جو ریفرنس کا حصہ بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پورے ہفتے میں صرف 15 منٹ مجھ سے تفتیش کی گئی اور نیب کی تفتیشی ٹیم نے مجھ سے کوئی نئی بات نہیں پوچھی۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ شہباز شریف کو ایک اکاؤنٹ دکھایا تو انہوں نے کہا کہ یہ میرا ہے مجھے معلوم نہیں۔
شہباز شریف نے بیان دیا کہ مجھے نیب کی حراست میں 85 دن ہو چکے ہیں۔ انہوں نے 26 اکتوبر 2018 کو آمدن سے زائد اثاثہ جات میں انکوائری شروع کی تھی۔ یہ 17 ہزار پاوَنڈ قرض کی بات کرتے ہیں جبکہ میں نے 10 سال پنجاب کی خدمت کی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کوئی سوال کا جواب دینے کو تیار ہی نہیں ہیں تو کیا ہم تفتیش ہی ناں کریں ؟
احتساب عدالت لاہور نے مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
from Urdu News | پاکستان کی خبریں
https://ift.tt/2T9EH0V
0 Comments