وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ چائلڈ لیبر کے حوالے سے حکومت نے قانون بنایا ہے، 14 سال سے کم عمر بچے یا بچی کو گھریلو کام کے لیے ملازم نہیں رکھا جاسکتا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھریلو ملازمہ زہرہ تشدد اور قتل کیس پر وکلا سے بریفنگ لی، زہرہ کو تشدد کے بعد قتل کیا گیا۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ مقدمہ ہمارے لیے بہت اہم اور ٹیسٹ کیس ہے، چائلڈ لیبر کے حوالے سے حکومت نے قانون بنایا ہے۔ 14 سال سے کم عمر بچہ یا بچی گھریلو کام کے لیے ملازم نہیں رکھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ میرا مقصد سپورٹ کرنا ہے اور مقدمے میں انصاف ہونا چاہیئے، مسئلہ قانون نہیں ہے قانون کے نفاذ کا ہے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ زینب الرٹ ایپ پہ شکایات درج کی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ 3 جون کو راولپنڈی میں 8 سالہ گھریلو ملازمہ زہرہ کو اس لیے تشدد کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ ایک پنجرے کی صفائی کے دوران 2 طوطے اڑ گئے تھے۔
مالک حسان صدیقی اور ان کی اہلیہ نے طیش میں آکر بچی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا، بچی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔
from Urdu News | پاکستان کی خبریں
https://ift.tt/3mu4wpd
0 Comments