بریکنگ نیوز

6/recent/ticker-posts

نیب قانون میں ترامیم کے لیے حکومت کیا اقدام اٹھا رہی ہے؟ تہلکہ خیز خبر سامنے آگئی

 وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر
حکومت نے قومی احتساب بیورو( نیب) ترمیمی آرڈیننس کو پارلیمنٹ میں لے جانے اور اپوزیشن کی بہتری کی تجاویز کا خیر مقدم کرنے کا اعلان کردیا۔

وفاقی وزیر مراد سعید کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہاکہ کوئی ذاتی فائدہ چاہتا ہے تو اس حکومت میں نہیں مل سکتا ۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہاکہ آج کی پریس کانفرنس نیب ترمیمی آرڈیننس کے بارے میں ہے، نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے ،اداروں کو ٹھیک کرنا نہیں ہے ۔

شہزاد اکبر نے مزید کہاکہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے بارے میں بہت سی باتیں ہورہی ہیں ،اس لیے وضاحت بہت ضروری ہوگئی تھی ،نیب قوانین میں تبدیلی کی خواہشات بدنیتی پر مبنی تھیں جن پر عمل نہ ہوسکا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے جو ترامیم کی ہیں ،وہ سامنے ہیں،اس ترمیم نے پارلیمنٹ کے سامنے ہی جانا ہے،کوئی بہتری لانا چاہتا ہے تو خوش آمدید کہیں گے،کوئی ذاتی فائدہ چاہتا ہے تو پی ٹی آئی حکومت میں اسے نہیں مل سکتا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہاکہ شہباز شریف پتا نہیں کب واپس آئیں گے اور انہیں عدالتوں میں لے کر جائیں گے ۔ ان کا کہنا تھاکہ ملکی معیشت آئی سی یو سے نکل کر بہتری کی جانب گامزن ہے ،اب ہم ترقی کی طرف چل پڑے ہیں ،اداروں کو مضبوط کرکے بہتری کی طرف لایاجارہاہے ،معاشی بحالی کےساتھ اداروں کی ساکھ کی بحالی بھی نظر آرہی ہے۔

شہزاد اکبر نے یہ بھی کہاکہ معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہے ، اس کی درستی کے لیے سخت قوانین کی ہی ضرورت ہے ، جس نے کرپشن کی ، کک بیکس لیے اسے سخت سزا ملنی چاہیے ،صرف فیصلہ کرنے کی وجہ سے کسی کاکیس نیب میں آتا تھا تو وہ زیادتی تھی ۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکس کے معاملات نیب نہیں دیکھے گا ، یہ معاملات ایف بی آر دیکھے گا ،ٹیکس کا معاملہ کیا کوئی کرپشن کا ایشو ہے ، ایسابھی نہیں کہ یہ قانون پاس ہونے کے بعد کسی کو ٹیکس چوری کی چھوٹ دی جارہی ہے ، وہ معاملہ متعلقہ ادارہ دیکھے گا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہاکہ کوئی بھی شخص جس کا پبلک آفس ہولڈر سے کوئی واسطہ نہیں ، اس پر نیب قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا ،طریقہ کار کے نقص کو بس اتنا ہی لیا جائے گا ، لیکن اس کے ساتھ کرپشن ہے تو وہ نیب کی دسترس میں ہے ۔

ان کا کہنا تھاکہ جہاں کرپشن ہوگی وہاں نیب ڈیل کرے گا ، جہاں صرف کام کے طریقہ کار کا نقص آئے گا اسے متعلقہ ادارہ خود ڈيل کرے گا ، صرف تجویز یا ایڈوائس پر کوئی ایکشن نہیں ہوگا جب تک اس میں کوئی فائدہ ثابت نہ ہو۔ شہزاد اکبر نے یہ بھی کہاکہ کہا جارہا ہے کہ بیوروکریسی کو رعایت دی گئی ہے ،اس میں سیاستدان اور بیوروکریسی دونوں شامل ہیں ،یہ بھی غلط فہمی ہے کہ نیب کسی مخصوص اکاؤنٹ سے اوپر یا نیچے نہیں جاسکتا ۔

 



from پاکستان
https://ift.tt/2MF2ovb

Post a Comment

0 Comments