چقندر بھی شلجم کی مانند باہر اور اندر سے سرخ ہوتی ہے اور اس کے پتے پالک کے پتوں سے مشابہ ہوتے ہیں، چقندر کا ذائقہ گاجر کی مانند شیریں ہوتا ہے اور یہ مختلف امراض سے نجات کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔
چقندر کو بھارت، پاکستان، شمالی افریقہ اور یورپ میں کثرت سے کاشت کیا جاتا ہے۔ اگرچہ اس کی جنگلی قسم بھی ہے مگر ان کو خوراک اور علاج دونوں کیلئے بیکار سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چقندر میں شکر کی موجودگی جسم میں جانے کے بعد مختصر عمل کے بعد گلوکوز میں تبدیل ہوجاتی ہے اسی لیے چقندر کمزوری میں یقیناً فائدہ مند ہوتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق پھل ہو یا سبزی ان میں ناقابل ہضم مادہ بڑی تعداد میں موجود ہوتا ہے جو قبض کو دور کرتا ہے۔
چقندر کا جوس شوگر کے مریضو کےلیے انتہائی مفید ہے اور یہ عارضہ قلب میں مبتلا افراد کو بھی فائدہ پہنچاتا ہے کیونکہ چقندر کا جوس دل کے پٹھوں کو فوری طور پر قوت فراہم کرتا ہے۔
امریکا میں ہونے والی تحقیق کے مطابق چقندر میں موجود نائٹرک آکسائیڈ دل کے افعال کو منظم رکھتی ہے اور دل کے پٹھوں اور عضلات کو قوت دیتی ہے۔
اس سے قبل ماہرین نے سائیکل چلانے اور دوڑنے والے کھلاڑیوں پر چقندر کے جوس کے تجربات کے بعد کہا تھا کہ اس سے دل مضبوط ہوتا ہے اور ان کی صلاحیت بتدریج بہتر ہوتی ہے۔
چقندر کے جوس میں موجود اہم مرکبات عمر رسیدہ افراد کے ساتھ ساتھ جوانوں کو بھی غیر معمولی توانائی پہنچاتے ہوئے ان کے کام کاج، سیڑھیاں چڑھنے اور ورزش میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
اسی طرح اگر کوئی 20 میٹر تک دوڑتا ہے تو چقندر کا جوس اس صلاحیت کو 2 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔
چقندر کا جوس پینے سے خون پتلا ہوتا ہے اعتدال میں آتا ہے جو بلڈ پریشر سے محفوظ رکھتا ہے اور صحت بہتر رہتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق مشقت کرنے والے افراد کو روزانہ کی بنیاد پر اس سبزی کا ایک گلاس ضرور پینا چاہیے جو جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس سبزی میں موجود بیٹائن اور ٹرائی ٹوفین دماغ کو تقویت دیتے ہیں اور اس کی کارکردگی بہترین کرتے ہیں۔
from صحت https://ift.tt/2MFDMm6
https://ift.tt/2ZFBiJF
0 Comments