بریکنگ نیوز

6/recent/ticker-posts

سال 2019 میں پاکستان میں دہشتگردی سے ہونے والی اموات سے مطلق اہم رپورٹ جاری

سال 2019 میں پاکستان میں دہشتگردی سے ہونے والی اموات سے مطلق اہم رپورٹ جاری
سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی جانب سے جاری ڈیٹا کے مطابق سال 2019 میں پاکستان میں دہشت گردی اور انسداد دہشت گردی سے ہونے والی اموات میں 31 فیصد کمی آئی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق 2 دہشت گرد تنظیموں تحریک طالبان پاکستان اور داعش نے بالترتیب 12 اور ایک حملے کی ذمہ داریاں قبول کیں لیکن ان کی اپنی تنظیم میں اموات کی تعداد میں 30 فیصد جبکہ شہریوں کی اموات میں 36 فیصد کمی آئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2019 میں اموات میں (سال 2018 میں 980 سے 2019 میں 679 ) 30۔ 71 فیصد دیکھی گئی اگر صوبہ خیبرپختونخوا اور سابق وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں ( فاٹا) کو الگ علاقہ قرار دیا جاتا ہے تو بلوچستان تاحال عسکریت پسندی سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گردی سے ہونے والی اموات میں سب سے زیادہ کمی بلوچستان میں 44.2 فیصد دیکھی گئی، اس کے علاوہ فاٹا میں 39 فیصد، سندھ میں 19 فیصد اور پنجاب میں 11.8 فیصد کمی آئی۔

سال 2019 میں ہونے والے 370 دہشت گرد حملوں میں 5 سو 18 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں سال 2018 کے مقابلے میں رواں برس 30 فیصد کمی آئی، 2018 میں 4 سو دہشت گرد حملوں میں 7 سو 39 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

رواں برس خودکش حملوں میں بھی نمایاں کی آئی جو 2018 میں 26 سے کم ہو کر رواں برس 9 ہوگئے، ان حملوں کے نتیجے میں سال 2018 میں 2 سو 95 افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ رواں برس یہ تعداد کم ہوکر 56 ہوگئی۔ رپورٹ میں کہا گیا دہشت گردی سے سب سے زیادہ شہری متاثر ہوئے اور شہری اموات میں مجموعی طور پر 36 فیصد کمی آئی حکومتی اور سیکیورٹی عہدیداران کی اموات میں 19 فیصد کمی آئی جبکہ جنگجوﺅں اور عسکریت پسندوں کی اموات میں 30 فیصد کمی آئی۔

2019 میں کوئی ڈرون حملہ رپورٹ نہیں ہوا جبکہ گزشتہ برس 4 ایسے حملوں کے نتیجے میں 15 مشتبہ جنگجو ہلاک ہوئے تھے سی آر ایس ایس نے کہا کہ یہ سب سے اہم ہے کہ سال 2004 کے بعد یہ پہلا سال ہے جس میں (30 دسمبر 2019 تک) کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ عسکریت پسندی کو قابو میں لانے میں کی وجوہات میں سے ایک رواں برس کالعدم تنظیموں سے وابستہ مجرمان کی گرفتاری ہے اس میں کہا گیا کہ گرفتار کیے 141 مشتبہ جنگجوﺅں میں سے 32 کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی، 11 کا لشکرجھنگوی، 3 کا القاعدہ ان انڈین سب کونٹینینٹ (اے کیو آئی ایس)، 4 کا داعش، 2 کا بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے ) اور 4 کا بلوچ ری پبلکن آرمی (بی آر اے ) سے ہے سی آر ایس ایس نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی جیش محمد سے وابستہ 24 اور جماعت الدعوہ سے تعلق رکھنے والے 2 مشتبہ جنگجوﺅں کو گرفتار کیا گیا تھا۔



from پاکستان
https://ift.tt/2F9n4HG

Post a Comment

0 Comments