بریکنگ نیوز

6/recent/ticker-posts

پی ایف اے کی کمپنیوں کو مشروبات پر ’انرجی ڈرنک‘ نہ لکھنے کی ہدایت

 پی ایف اے کا کمپنیوں کو مشروبات پر ’انرجی ڈرنک‘ نہ لکھنے کی ہدایت
پنجاب فوڈ اتھارٹی (پی ایف اے) نے تمام انرجی ڈرنکس بنانے والی کمپنیوں کو اپنی تیار کردہ مصنوعات پر نئے لیبل استعمال کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

حکام نے کمپنیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ اپنے لیبلز کو 8 ماہ کے اندر اندر تبدیل کرلیں ورنہ سخت کارروائی کی جائے گی۔

ڈان کو موصول ہونے والے نوٹس میں پی ایف اے کے سائنٹفک پینل نے 8 ماہ کے اندر مشروبات کی صنعت کو ’انرجی‘ کا لفظ تبدیل کرکے اسے ’اسٹیمولنٹ‘ لکھنے کا حکم جاری کیا۔

نوٹس میں مشروبات کی کمپنیوں کو کہا گیا کہ اپنی مصنوعات پر واضح طور پر لکھا جائے کہ اس مشروب میں کیفین کی مقدار زیادہ ہے اور یہ مشروب حاملہ خواتین اور 12 سال سے کم عمر بچوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

نوٹس میں بتایا گیا کہ کیفین کی مقدار کو 200 ملی لیٹر سے زائد نہیں ہونا چاہیے اور کمپنیاں ان مشروبات کی تیاری میں فارماسیوٹیکل اجزا کو شامل کرنے سے پرہیز کریں۔

پینل نے کمپنیوں کو ہدایت کی کہ کمپنیاں اپنے مشروبات پر ان ہدایات کو اردو اور انگریزی میں شائع کریں اور اس کے ہلال ہونے کی بھی تصدیق کرائیں۔

فوڈ اتھارٹی پی ایف اے ایکٹ 2011 کے تحت خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 31 دسمبر کو سخت کارروائی کرے گی۔

پی ایف اے ذرائع کا کہنا تھا کہ عوام، انرجی ڈرنکس کو انسانی صحت پر اس کے موزی اثرات کے جانے بغیر پی رہے ہیں اور ان اقدامات کو پی ایف اے کے سائنٹفک پینل کی تجاویز پر اٹھایا گیا ہے اور انہوں نے نئے لیبل لگانے کا مشورہ دیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ انرجی ڈرنکس کہلانے والے یہ مشروبات عوام کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں اور عوام اس کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشروبات کی کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپنے مشروب میں وہ کیفین کی مقدار 200 ملی لیٹر تک کم کریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال پی ایف اے نے تمام قسم کے کیفین والے اور کولا مشروبات کی اسکولوں میں فروخت پر پابندی عائد کی تھی جبکہ کم عمر بچوں کو ان مشروبات کی فروخت پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سافٹ، کاربونیٹڈ اور انرجی ڈرنکس بنانے والوں نے وزیراعلیٰ شہباز شریف سے اس معاملے میں مداخلت کرنے اور اسکولوں اور کالجوں میں اس کی پابندی کو ختم کرنے کا کہا تھا تاہم وزیراعلیٰ نے پی ایف اے کے ڈائریکٹر جنرل کو اس پابندی کو جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔



from پاکستان
https://ift.tt/2rfQWeR

Post a Comment

0 Comments