ایک ویڈیو بیان میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وہ کل کے بیان پر تنقید کرنے والے احباب کی عزت کرتے ہیں لیکن انہوں صرف 2011 اور 2018 کے جلسوں کا موازنہ کیا تھا، کسی مخصوص خاتون یا مرد ورکر کو نشانہ نہیں بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ’’تحریک انصاف اس معاملے کو ایشو بنا رہی ہے لیکن پہلے وہ خود اپنے گریبان میں جھانکیں کہ عائشہ گلالئی کا کیا حشر کیا، عمران خان انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے لیے میسیج بھیجتے رہے۔‘‘
صوبائی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان عائشہ گلالئی کے مطالبے پر بلیک بیری فون دے دیں، تو وہ معذرت کرنے کو تیار ہیں۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے رانا ثناء اللہ کے خواتین سے متعلق بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ نہ تو مریم نواز نے اس بیان کی مذمت کی، نہ ہی رانا ثناء کو شوکاز نوٹس دیا لہٰذا شہباز شریف نے 48 گھنٹے میں معافی نہ مانگی تو خواتین کراچی میں گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کریں گی۔
یاد رہے کہ صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی کے 29 اپریل کے جلسے میں شریک خواتین کے حوالے سے نامناسب الفاظ کہے تھے جن کی گزشتہ روز پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے بھی شدید مذمت کی تھی۔
from پاکستان
https://ift.tt/2w1JskE
0 Comments