تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔ ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصوررضا عدالت میں موجود تھے۔
احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر استغاثہ کے گواہ شیرخان نے عدالت کو بتایا کہ آج کل دی جی فنانس ہوں، مجھےنیب لاہورنے سمن بھیجا، 22 اگست کونیب لاہورمیں تفتیشی افسرکے سامنے پیش ہوا۔
شیرخان کا کہنا تھا کہ نیب نے اسحاق ڈارکی تنخواہ اورالاؤنسزکا ریکارڈ طلب کیا تھا، اسحاق ڈارکےبطورایم این اے 1993 سے 96 تک کا ریکارڈ پیش کیا۔
استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ میں نے ایک کورنگ لیٹرکے ساتھ ریکارڈ نیب کو پیش کیا، تفتیشی افسرکواسحاق ڈارکوکی گئی ادائیگی کی تفصیلات پیش کیں۔
شیرخان کا کہنا تھا کہ نیب نے دستاویزوصول کرکے مجھ سے ایک میموپردستخط بھی لیے، 4 سال میں اسحاق ڈارکو7لاکھ 26ہزار640 روپے کی ادائیگی کی گئی۔
عدالت میں گواہ محمد عظیم پر جرح نہ ہوسکی جس کے بعد سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ضمنی ریفرنس کی سماعت 9 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت نے استغاثہ کے گواہ محمدعظیم کے بیان کو ضمنی ریفرنس کا حصہ بنا دیا تھا۔
from پاکستان
https://ift.tt/2jmcJNF
0 Comments