چیف جسٹس پاکستان آج صبح لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل اسپتال کا دورہ کرنے پہنچ گئے، اپنے دورے کے دوران چیف جسٹس نے اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کوفراہم کی جانے والی ادویات وسہولیات کا جائزہ لیا اورمریضوں کی عیادت بھی کی۔
چیف جسٹس نے گزشتہ ہفتے مینٹل اسپتال میں خالی اسامیوں اور بدانتظامی پر ازخود نوٹس لیاتھا، جسٹس ثاقب نثار نےاسپتال انتظامیہ اور محکمہ صحت سے جواب طلب کر رکھا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے اپنے دورے کے دوران اسپتال انتظامیہ سے کہا مجھے اپنے وارڈز کا دورہ کروائیں اور میڈیکل اسٹور بھی چیک کروائیں، اس کے علاوہ انہوں نے اسپتال کے کچن کا بھی معائنہ کیا، اسپتال میں موجود سہولیات کا جائزہ لینے اور ادویات کی عدم فراہمی پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اسپتال کی صورتحال زیادہ اچھی نہیں ہے۔
انہوں نے اسپتال میں سہولیات کے حوالے سے صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق سے بریفنگ بھی لی۔ چیف جسٹس نے کہا سلمان رفیق صاحب بتائیں مفت ادویات کیسے ملیں گی جہاں جاتاہوں یہی مسئلہ سن رہاہوں۔
چیف جسٹس نے اسپتال میں مردانہ وارڈ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اس وارڈ کی صورتحال انتہائی خراب ہے نہ چھتیں ٹھیک ہیں، نہ دیواریں۔ چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا یہ کام کس نے کرنے ہیں کیا کوئی باہر سے آکر کرے گا، واش رومز کی حالت بھی اچھی نہیں ہے، مریضوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جارہا ہے، جس پر سیکرٹری صحت نے کہا سر یہ عمارت دوبارہ بننے والی ہے۔
چیف جسٹس نے مینٹل اسپتال میں کئی سال سے زیر علاج بھارتی خاتون اجمیرہ کی موجودگی کا نوٹس لیتے ہوئے کہا یہ خاتون یہاں کیا کر رہی ہے بھارتی ایمبیسی سے رابطہ کر کے اسے واپس بھجوائیں۔
چیف جسٹس نے ایم ایس سے گفتگو کرتے ہوئے نہایت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا اب تک کے اسپتال کے دوروں کے دوران سب سے بری حالت مینٹل اسپتال کی ہے۔ انہوں نے ایم ایس اور مینٹل اسپتال کےڈاکٹرز کو ریکارڈ سمیت سپریم کورٹ رجسٹری پہنچنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ مینٹل اسپتال میں بدانتظامی سزائے موت کی قیدی مریضہ کے ازخود نوٹس کیس کے دوران سامنے آئی تھی جس پر چیف جسٹس نے گزشتہ ہفتے مینٹل اسپتال میں خالی اسامیوں اور بدانتظامی پر ازخود نوٹس لیاتھا۔
from پاکستان https://ift.tt/2Fo6BNy
https://ift.tt/2HUZRvH
چیف جسٹس پاکستان آج صبح لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل اسپتال کا دورہ کرنے پہنچ گئے، اپنے دورے کے دوران چیف جسٹس نے اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کوفراہم کی جانے والی ادویات وسہولیات کا جائزہ لیا اورمریضوں کی عیادت بھی کی۔
چیف جسٹس نے گزشتہ ہفتے مینٹل اسپتال میں خالی اسامیوں اور بدانتظامی پر ازخود نوٹس لیاتھا، جسٹس ثاقب نثار نےاسپتال انتظامیہ اور محکمہ صحت سے جواب طلب کر رکھا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے اپنے دورے کے دوران اسپتال انتظامیہ سے کہا مجھے اپنے وارڈز کا دورہ کروائیں اور میڈیکل اسٹور بھی چیک کروائیں، اس کے علاوہ انہوں نے اسپتال کے کچن کا بھی معائنہ کیا، اسپتال میں موجود سہولیات کا جائزہ لینے اور ادویات کی عدم فراہمی پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اسپتال کی صورتحال زیادہ اچھی نہیں ہے۔
انہوں نے اسپتال میں سہولیات کے حوالے سے صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق سے بریفنگ بھی لی۔ چیف جسٹس نے کہا سلمان رفیق صاحب بتائیں مفت ادویات کیسے ملیں گی جہاں جاتاہوں یہی مسئلہ سن رہاہوں۔
چیف جسٹس نے اسپتال میں مردانہ وارڈ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اس وارڈ کی صورتحال انتہائی خراب ہے نہ چھتیں ٹھیک ہیں، نہ دیواریں۔ چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا یہ کام کس نے کرنے ہیں کیا کوئی باہر سے آکر کرے گا، واش رومز کی حالت بھی اچھی نہیں ہے، مریضوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جارہا ہے، جس پر سیکرٹری صحت نے کہا سر یہ عمارت دوبارہ بننے والی ہے۔
چیف جسٹس نے مینٹل اسپتال میں کئی سال سے زیر علاج بھارتی خاتون اجمیرہ کی موجودگی کا نوٹس لیتے ہوئے کہا یہ خاتون یہاں کیا کر رہی ہے بھارتی ایمبیسی سے رابطہ کر کے اسے واپس بھجوائیں۔
چیف جسٹس نے ایم ایس سے گفتگو کرتے ہوئے نہایت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا اب تک کے اسپتال کے دوروں کے دوران سب سے بری حالت مینٹل اسپتال کی ہے۔ انہوں نے ایم ایس اور مینٹل اسپتال کےڈاکٹرز کو ریکارڈ سمیت سپریم کورٹ رجسٹری پہنچنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ مینٹل اسپتال میں بدانتظامی سزائے موت کی قیدی مریضہ کے ازخود نوٹس کیس کے دوران سامنے آئی تھی جس پر چیف جسٹس نے گزشتہ ہفتے مینٹل اسپتال میں خالی اسامیوں اور بدانتظامی پر ازخود نوٹس لیاتھا۔
0 Comments