سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وزیرِاعلٰی پنجاب شہبازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری توقیرشاہ کی بیرون ملک تقرری کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ توقیر شاہ نےعدالت میں بیان دیا کہ مجھے کوئی عدالتی نوٹس موصول نہیں ہوا میڈیا کی رپورٹ دیکھی جس میں بتایا گیا تھا کہ عدالت نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو میری تقرری کا نوٹی فکیشن پیش کرنے کا حکم د دیا ہے میرا مکمل سروس ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے، اس لئے میں اپنا سروس ریکارڈ لے کر عدالت میں پیش ہوا ہوں۔
چیف جسٹس نے توقیر شاہ کی کارکردگی رپورٹ دیکھنے سے انکار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہمیں آپکی کارکردگی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ہم نے دیکھنا ہے کہ آپکی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں کیسے تقرری ہوئی اور آپ کی تقرری میں کی گئی توسیع کا بھی جائزہ لیا جائے گا، ۔ چیف جسٹس نے وزیرِاعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری سے استفسار کیا کہ آپ کی تقرری کیسے ہو گئی جبکہ آپ کا سانحہ ماڈل ٹائون میں نام تھا۔ توقیر شاہ نے جواب دیا میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر میں نامزد نہیں ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔
توقیر شاہ نے عدالت سے استدعا کی کہ 8 مئی کو ڈبلیو ٹی او ممبران ممالک کی کانفرنس ہے، پاکستان اس میں کنوینر ہے بیرون ملک جانے سے متعلق پابندی پر نظر ثانی کی جائے۔ چیف جسٹس پاکستان آپ عدالت کی اجازت کے بغیر بیرون ملک نہیں جا سکتے۔ عدالت نے توقیر شاہ کی بیرون ملک جانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ حکومت توقیر شاہ کی تقرری میں توسیع کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے سے روکے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2r7NDXf
https://ift.tt/2HC8pbx
0 Comments