سفیروں کو میانمار میں ہونے والے قتل اور ریپ کے ہولناک کہانیاں سناتے ہوئے کچھ مسلمان پناہ گزینوں کے آنکھوں میں آنسو آگئے تھے۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا کر پناہ گزینوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف انصاف طلب کرتے رہے تاہم بعد ازاں انہیں پولیس کی جانب سے منتشر کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل کے سینیئر سفیر بشمول امریکا، روس، چین، برطانیہ اور فرانس کے مستقل رکن ہفتے کے روز اپنے 4 روزہ دورے کے لیے بنگلہ دیش پہنچے تھے۔
اس دورے کے بعد یہ ٹیم میانمار کا رخ کرے گی جہاں وہ عوامی رہنما آنگ سان سو چی سے ملاقات کریں گے۔
یاد رہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں گزشتہ برس فوجی بیس پر مبینہ طور پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔
میانمار کی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی تھی جبکہ لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمانوں نے جان بچا کر بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کی تھی جہاں ان کے حالات غذائی قلت کے باعث ابتر ہوگئے تھے تاہم ترکی اور اقوام متحدہ کی جانب سے اقدامات کئے گئے تھے اور مزید مدد کی اپیل کی گئی تھی۔
تاہم ڈپٹی روسی سفیر دمیتری پولیانسکی جن کے ملک نے میانمار کی حمایت کی تھی نے خبردار کیا کہ ’کونسل کے پاس جادو کی چھڑی نہیں جس سے دنیا کے سب سے بڑے پناہ گزینوں کے بحران کا معاملہ حل ہوسکے‘۔
انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم بحران سے اپنی نظر نہیں ہٹا رہے، ہم اپنی آنکھیں بند نہیں کر رہے‘۔
برطانوی سفیر کیرن پیئرس کا کہنا تھا کہ روہنگیا افراد کو حفاظت کی شرط پر گھر جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں وقت درکار ہے تاہم ہم میانمار کی حکومت سے سننا چاہیں گے کہ وہ اس معاملے پر بین الاقوامی کمیونٹی کے ساتھ مل کر کیسے کام کرے گی۔
سفیروں نے اپنے دورے کے دوران روہنگیا افراد کے رہنما محب اللہ سے ملاقات بھی کی۔
محب اللہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے شہریوں کی بحالی چاہتے ہیں اور ہم اپنی حفاظت کے ساتھ ساتھ اپنی زمینوں اور املاک بھی واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
محب اللہ کے مطابق کونسل اراکین رخائن میں روہنگیا افراد کے ساتھ ہونے والے تشدد، ریپ اور قتل کے واقعات سن کر حیرت میں مبتلا ہوگئے تھے۔محب اللہ کے مطابق کونسل اراکین رخائن میں روہنگیا افراد کے ساتھ ہونے والے تشدد، ریپ اور قتل کے واقعات سن کر حیرت میں مبتلا ہوگئے تھے۔
from دنیا https://ift.tt/2Ftapgp
اقوام متحدہ کی ٹیم کی روہنگیا متاثرین سے ملاقات: ’ریپ اور قتل کے واقعات سنے‘ https://ift.tt/2Ko5Zer
0 Comments