عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے اس حوالے سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں متعارف کرائی گئی تبدیلی کو مسترد کرنے سے انکار کردیا ہے۔ امریکی انتظامیہ کو ٹائٹل فورٹی ٹو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ایسے ممالک جہاں سے آنیوالوں کے زریعے امریکا میں کورونا وائراس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہو، ان تمام تارکین کو فوری طورپر ملک بدر کردیا جائے، ایسے تمام افراد کو امریکا میں سیاسی پناہ لینے کا موقع بھی نہیں دیا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں موسم سرما کا بدترین طوفان، مختلف حادثات میں اموات کی تعداد 50 ہوگئی
ٹرمپ دور میں متعارف کرایا گیا یہ اقدام عبوری تھا اوراس کی مدت دسمبر میں اختتام پذیر ہورہی تھی تاہم اب اس اقدام پر امریکی سپریم کورٹ میں 19 ری پبلکن اٹارنی جرنلز نے مقدمہ دائر کیا تھا، جس پر عدالت نے درخواست پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ اب اس معاملے پر فروری میں ریاستوں کے دلائل سنے گی جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ آیا مقامی انتظامیہ کو دوسرے ملکوں سے آنیوالے افراد سے متعلق موجودہ پالیسی میں مداخلت کرنے کا اختیار ہے یا نہیں۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ 12 ماہ کے دوران تقریباً 25 لاکھ افراد کو جنوبی امریکی سرحد عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے روکا گیا تھا، دو سال پہلے زیادہ تر تارکین وطن میکسیکو، ہونڈوراس، گوئٹے مالا اور ایل سلواڈور، وینزویلا، کیوبا، مشرقی یورپ سے تعلق رکھتے تھے۔
from تازہ ترین بین الاقوامی خبریں | دنیا کی خبریں https://ift.tt/lCckxmO
کورونا بارڈر پالیسی، امریکی عدالت نے مہاجرین کی فوری ملک بدری کی حمایت کردی https://ift.tt/4sgSEvD
0 Comments