ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو توہین عدالت کیس میں پراسیکیوٹر مقرر کرتے ہوئے بادی النظر میں رانا شمیم اور صحافیوں کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے دیا۔
حکمنامہ میں کہا گیا کہ عدالت مطمئن ہے کہ بادی النظر میں توہین عدالت کے ملزمان توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ، راناشمیم اور صحافیوں میرشکیل الرحمن،انصار عباسی اور عامر غوری پر 2003 آرڈیننس کے تحت 7 جنوری کو چارج فریم کیا جائے گا۔
حکمنامہ کے مطابق رانا شمیم کا یہ موقف کہ نوٹری پبلک نے بیان حلفی لیک کیا اس سے بھی بادی النظر میں رانا شمیم کی ساکھ مشکوک ہوئی، عدالت پر ظاہر ہوا ہے کہ یورپین کنونشن کے آرٹیکل 10 میں ذکر اظہار رائے کی آزادی کی حدود انصار عباسی اور عامر غوری نہیں جانتے۔
عدالت نے یورپین کورٹس آف ہیومن رائٹس کے صحافیوں سے متعلق کیس کا حوالہ بھی حکم نامہ کا حصہ بناتے ہوئے کہا کہ اخبار میں رپورٹ کیا گیا بیان حلفی کسی عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں تھا، انصار عباسی اور عامر غوری نے جو موقف پیش کیا اس کی توقع نہیں تھی۔
بادی النظر میں خبر چھاپتے ہوئے مناسب احتیاط نہیں برتی گئی، شروع میں عدالت نے سمجھا رپورٹر اور ایڈیٹرکا کردار صرف خبر چھاپنے تک ہے، انصار عباسی اور عامر غوری نے کہا مفاد عامہ میں خبر چھاپی، ایسا لگا جیسے انصار عباسی اور عامر غوری بیان حلفی کا متن درست سمجھتے ہیں۔
جمہوری معاشرے میں شفاف ٹرائل کے حق کا تحفظ ضروری ہے، آزادی اظہار رائے کا اطلاق زیر التوا کیسز پر نہیں ہوتا، انصار عباسی اور عامر غوری نے جو موقف لیا اس کی توقع نہیں تھی وہ آزادی اظہار رائے کی حدود سے لاعلم ہیں۔
from Urdu News | پاکستان کی خبریں
https://ift.tt/3zf5hKn
0 Comments