کویت میں غیرملکی کارکنان کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے گھروں کی قیمت اور کرائے میں نمایاں کمی کا امکان ہے۔
کورونا کی وجہ سے بے روزگار ہو کر وطن واپس لوٹنے والے غیرملکی کارکنان کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ تک پہنچ گئی جبکہ حکومت نے مزید تیس فیصد تارکین کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
غیرملکی کارکنان کی وطن واپسی کے بعد کرایے پر دی گئی کئی عمارتیں خالی پڑی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے مالکان پریشانی کا شکار ہیں اور ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کا شعبہ بیٹھ گیا ہے۔
مالکان نے خالی عمارتوں کو کم قیمت کرائے پر دینے کی رضامندی ظاہر کی اور ساتھ میں یہ اپنے مکانات کم قیمت میں فروخت کرنے کا اعلان کیا مگر انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا کیونکہ خریدار یا کرایے دار موجود نہیں ہیں۔
کویت میں غیرملکی کارکنان کی وطن واپسی کے بعد 80 ہزار سے زائد فلیٹ خالی ہوئے جس کا براہ راست اثر ریئل اسٹیٹ شعبے پر پڑا۔
وزارتِ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق ساڑھے چھ لاکھ کے قریب کارکنان اپنے ممالک واپس جاچکے ہیں جبکہ حکومت نے غیر ملکی تارکین کی تعداد کو مزید تیس فیصد کم کرنے کا اعلان کیا جس سے ریئل اسٹیٹ شعبے کو بہت زیادہ فرق پڑے گا۔
ریئل اسٹیٹ بروکرز یونین کے نائب صدر عمار حیدر کا کہنا ہے کہ ’مزید غیرملکیوں کو بھیجنے سے ہزاروں اپارٹمنٹ خالی ہوجائیں گے، قیمتیں کم ہوں گی اور کرایے میں کمی ہوگی‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ آئندہ سال ہونے والے متوقع اصلاحی فیصلے ہی صورت حال کو تبدیل کرسکتے ہیں۔
from تازہ ترین بین الاقوامی خبریں | دنیا کی خبریں https://ift.tt/3px462L
کویت میں غیرملکی کارکنان کی تعداد میں کمی، گھروں کے کرائے اور قیمتِ فروخت میں بھی نمایاں کمی https://ift.tt/3rBu9Ys
0 Comments